مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی)اسرائیل کے عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت 1948ء کے دوران قبضے میں لئے گئے فلسطینی شہروں میں قائم تمام سکولوں میں صہیونی ریاست کا قومی ترانہ لازمی قرار دینے کی ایک سکیم تیار کر رہی ہے۔عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کی وجہ سے عوام میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے حکومت نے ایک اور متنازع قانون تیار کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں جس کے نفاذ کے بعد شمالی فلسطین کے تمام اسکولوں میں اسرائیل کا قومی ترانہ لازمی قرار دیا جائیگا۔عبرانی اخبار کے مطابق گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ایک نیا بل پیش کیا گیا۔
پارلیمنٹ میں یہ بل حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے رکن اورن حزان نے پیش کیا جس میں شمالی فلسطین میں عرب کمیونٹی کے سکولوں میں اسرائیل کے قومی ترانے کو لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پالیمنٹ تمام اسکولوں میں اسرائیل کا قومی ترانہ لازمی قرار دے چاہے وہ سکول عرب آبادی کے ہوں یا حریدی یہودی مذہبی فرقے کے ہوں۔
اورن خزان نے کہا کہ تمام سکولوں میں یکساں قومی ترانہ لازمی قرار دینے کا مقصد آبادی میں مساوات کا اصول رائج کرنا اور اسرائیل کے زیر انتظام تمام کمیونٹیوں کو یکساں قومی دھارے کا حصہ بناتے ہوئے اسرائیل کے قومی یہودی جمہوری ریاست ہونے کے تصور کو راسخ کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کی طرز پر تمام سرکاری اور نجی سکولوں میں قومی ترانہ لازمی قرار دینے کی اس لئے کوشش کر رہا ہے تاکہ اسرائیل میں بسنے والے تمام طبقات کے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز اسرائیل کیساتھ وفاداری کے عہد سے کیا جائے۔
اسرائیل حکومت نے ’’اذان پابندی‘‘ کے بعد ایک اور منصوبہ تیار کر لیا ، عالم اسلام میں تشویش کی لہر
2
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں