نئی دہلی(این این آئی) بھارت نے نیوکلیئرسپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کی راہ میں حائل رکاوٹ کو ختم کرنے کیلئے چین سے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دہلی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) کے قوانین کے معیار پر پورا اترتا ہے۔بھارتی میڈیا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں سال کے آخر تک ممکنہ طور پر بھارت کو جوہری کلب کی رکنیت مل جائے گی ٗ نئی دہلی اس معاملے کیلئے چین سے بات چیت جاری رکھے گا۔رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا ہے کہ حالیہ رکاوٹ خارجہ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ این ایس جی کی رکنیت نہ ملنے کی وجہ اس کے قوانین ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارت نے 10 سال قبل شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (ایم ٹی سی آر) کی رکنیت کیلئے درخواست تھی اور اب ہندوستان دونوں تنظیموں کا رکن ہے۔وکاس سوارپ کے مطابق ہمیں سیؤل اجلاس میں اپنی توقعات کے مطابق نتائج نہ مل سکے تاہم ہمیں این ایس جی رکنیت کے لیے کچھ وقت درکار ہو گا کیونکہ ہمیں جوہری کلب کی رکنیت کے طریقہ کار کے بارے میں اچھی طرح اندازہ ہے۔این ایس جی اجلاس میں چین نے بھارت کی جوہری کلب کی رکنیت کی مخالفت کی تھی اس بارے میں وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے غلط معلومات فراہم کی جارہی ہیں، جیسا کہ میں پہلے ہی واضح کرچکا ہوں کہ صرف ایک ملک نے مسلسل اس کے طریقے کار پر سوال اٹھایا ہے جس کی وجہ سے سیؤل اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا اور ہم اپنے موقف میں قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دیگر ممالک کا تعلق ہے تو کچھ ممالک نے جوہری کلب کی رکنیت کے طریقہ کار سے متعلق مسائل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن ایک ملک کے سوا اور کسی ملک نے بھی بھارت کی این ایس جی کی رکنیت کی مخالفت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ جوہری کلب کی رکنیت میں رکاوٹ ناکام خارجہ پالیسی نہیں تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ہندوستان کو اس کی توقعات کے برعکس نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔چین کے حوالے سے وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بیجنگ سے بات چیت جاری رکھیں گے، اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفادات اورترجیحات کو اہمیت دیں تو دونوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔