واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کی پانچ ویب سائٹس میں 138 سکیورٹی نقائص کا پتا چلا ہے لیکن پینٹاگان کو ان اسقام کا پتا چلانے کے لیے کوئی زیادہ رقم نہیں خرچ کرنا پڑی ہے بلکہ اس کے ایک پائیلٹ پروگرام کے تحت ہیکروں نے ان ویب سائٹس میں موجود خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق محکمہ دفاع نے بتایا کہ کمپیوٹر کے 1410 ماہرین نے ہیک دا پینٹاگان’پروگرام میں حصہ لیا ہے۔اس کی کل لاگت ڈیڑھ لاکھ ڈالرز آئی ہے اور اس میں سے نصف رقم ہیکروں میں انعام کے طور پر تقسیم کی گئی ہے۔امریکی وزیر دفاع آشٹن کارٹر نے پینٹاگان میں منعقدہ ایک مختصر تقریب میں کہا کہ اگر ہم کسی بیرونی فرم کی سکیورٹی آڈٹ اور ویب سائٹس کی کمزوریوں کی نشان دہی کے لیے خدمات حاصل کرتے تو اس کی لاگت دس لاکھ ڈالرز سے بھی زیادہ ہوتی۔انھوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے سکیورٹی کی خامیوں کو دور کرنے کے علاوہ ان جدت پسند شہریوں کے لیے مضبوط پل بھی بنا دیے گئے ہیں جو ہمارے دفاعی مشن کو مختلف بنانا چاہتے ہیں۔امریکی حکومت نے 18 اپریل سے 12 مئی تک ہیکروں کو پانچ سرکاری ویب سائٹس میں خامیوں اور اسقام کی نشان دہی کی دعوت دی تھی۔اس عرصے کے دوران ہیکروں نے 1189 خامیوں کی نشان دہی کی تھی۔ان میں سے 138 کو انعام کے لیے درست ،منفرد اور اہل قراردیا گیا ہے۔ان ہیکروں میں ایک اٹھارہ سالہ لڑکا ڈیوڈ ڈورکن بھی شامل تھا۔وہ حال ہی میں واشنگٹن کے ایک ہائی اسکول سے گریجوایٹ ہوا ہے۔اس نے بتایا کہ وہ دسویں گریڈ میں تعلیم کے وقت سے بگ انعام کے پروگراموں میں شرکت کررہا ہے اور کالج میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے۔اس پروگرام کے تحت ڈورکن کو کوئی انعام تو نہیں ملا ہے کیونکہ اس نے جن نقائص کی نشان دہی کی تھی،ان کے بارے میں دوسرے ہیکر پہلے ہی بتا چکے تھے۔تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرام میں شرکت ہی ایک بڑا انعام ہے۔اس کا کہنا تھاکہ میں ابھی ہائی اسکول میں ہوں اور ریکروٹروں نے مجھ سے موسم گرما میں انٹرن شپ کے لیے رابطہ کیا ہے۔