اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

جب گرفتاریاں شروع ہوں گی تو میں گرفتاری دے دوں گا، عمران خان

datetime 15  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ منی بجٹ سے عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ پڑنے والا ہے ،آئی ایم ایف کی بات مان بھی لی تو مسائل حل ہونے والے نہیں ہیں ،کینسر کا علاج ڈسپرین سے کیا جارہا ہے ، جب تک کینسر کو کاٹا نہیں جائے گا یہ مزید پھیلتا جائے گا ، ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل

فوری اور صاف اور شفاف انتخابات ہیں ،روس کے معاملے پر ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے تھا،اسحاق ڈار صدر مملکت سے اس لئے ملے تھے کہ وہ آرڈیننس پر دستخط کر دیں،تجربہ ہو گیا ہے کہ کسی کی مدت میں بھی توسیع نہیں ہونی چاہیے ،صدر عارف علوی فنانس بل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ، تحریک انصاف سینیٹ میں فنانس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی ،جو حالات ہو گئے ہیں یہ معاملہ ملک کی سکیورٹی کی طرف جانا ہے ، آج جو ہمارے حالات ہو گئے ہیں ہم کسی کے سامنے کھڑے بھی نہیں ہو سکتے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان سے جو آج ہو رہا ہے یہ ہونا ہی تھا، جب ہماری حکومت ہٹائی گئی تو اس وقت ہی کہا تھا ملک کے مسائل کا صرف عام انتخابات ہیں ، ملک میں ایسی حکومت آئے جو عوام کے مینڈیٹ سے آئے اور وہ مشکل فیصلے کرے ،عوام کے مینڈیٹ سے آئی ہو ئی حکومت ہی مشکل فیصلے کر سکتی ہے ، انتخابات کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ جب ہماری حکومت گرائی گئی تو ایک چیز بار بار کہی جو نئی حکومت آئے گی اس سے ملک سنبھالا نہیں جائے گا، ایک صاحب نے کہا کہ عمران خان ملک برباد کرنے لگا تھا ، اس کو بھی بتایا تھا اگر آپ نے اس وقت سیاسی استحکام قائم نہ کیا تو چوروں کا پلندہ جسے اکٹھا کر کے مسلط کرنے لگے ہیں یہ ملک کے حالات نہیں سنبھال سکیں گے۔ دس گیارہ مہینے میںپاکستان کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے اوریہ سلسلہ یہاں رکنے نہیں لگا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بات مان بھی گئے تو جو ہم دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اس میں مزید پھنسے جائیں گے۔ ہمارے دور میں ڈیفالٹ رسک کی شرح پانچ فیصد تھی آج ملک کے حالات یہ ہیں کہ انٹر نیشنل کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے ہماری ریٹنگ کو ٹرپل سی مائنس کر دیا ہے ، ہم سری لنکا کی اسٹیج پر پہنچ گئے ہیں ، ڈیفالٹ کے اتنا قریب پہنچ گئے ہیں کہ اب باہر کے کسی ملک نے قرضے نہیں دینے،

کمرشل بینکوں نے قرضے نہیں دینے ،کوئی سرمایہ کاری نہیں آنی ، جو آج حالات ہیں اس کے اندر یہ سمجھ رہے ہیں آئی ایم ایف کی بات چیت ماننے سے ملک ٹھیک ہو جائے گا کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے ، حالات مزید بگڑیں گے، مزید مہنگائی ہو گئی ۔ ہمارے دور میں مریم نواز ، مولانا فضل الرحمان اور کانپیں ٹانگ رہی ہیں نے مہنگائی مارچ کئے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں آٹا ساٹھ روپے کلو تھا آج ایک سو پینتیس روپے کلو پر پہنچ گیا ہے ،

گھی 380روپے کلو تھا آج 600روپے کلو پہنچ گیا ہے ، چکن تین سو پینتیس سے سات روپے کلو تک پہنچ گیا ہے ، دالیں ڈھائی سو روپے سے چار سو روپے کلو تک پہنچ گئی ہیں ۔ ہمارے آخری دو سالوں میںکسانوں کے پاس ریکارڈ پیسہ آیا ، چار اجناس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ، ہمارے دور میں یورپا 1668روپے کی بوری تھی جو آج 3ہزار روپے تک چلی گئی ہے ، سیمنٹ 865روپے سے1062روپے فی بوری ہو گئی ہے ، سریا 2لاکھ روپے ٹن سے 3لاکھ پانچ ہزار روپے ٹن پر چلا گیا ہے ،

جان بچانے والی ادویات کی قلت ہے کیونکہ درآمد بند ہو گئی ہیں ۔ اب نیا بجٹ آگیا ہے اب جو بجٹ لے کر آئے ہیں ا س سے گیس اور بجلی مہنگی ہو گی ۔ جس کا گیس کا بل پہلے تین ہزار آتا تھا اب چار ہزار تین سو روپے ہو جائے گا ،جو بجلی کا بل دس ہزار آتا تھا وہ تیرہ ہزار روپے پر چلا جائے گا،سیلز ٹیکس بلا تفریق بڑھا دیا ہے اس سے ساری چیزیں مہنگی ہوں گی ،سیمنٹ بنانے والی گیس کی قیمت میں چودہ فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے ،سیمنٹ انڈسٹری کے لئے گیس دس فیصد بڑھا دی ، فرٹیلائزر کے لئے گیس ستر فیصد مہنگی کر دیگ ئی ہے جس سے فی بور ی 375روپے مزید مہنگی ہو جائے گی ،

کسان کے ٹیوب ویل پر بجلی کی سبسڈی ختم کر دی گئی ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے خلاف یہ مہم چلائی گئی کہ ہم نے بہت زیادہ مہنگائی کر دی ، ہمارے دور میں مہنگائی بارہ فیصد تھی جو آج تیس فیصد پر پہنچ گئی ہے اور مزید بڑھنے والی ہے ، خوراک کی اشیاء کی مہنگائی ہمارے دور میں سولہ فیصد تھی جو آج چالیس فیصد پر پہنچ گئی ہیں ۔آج فیکٹریاں بند ہو رہی تھیں اور لوگ بیروز گار ہو رہے ہیں جبکہ ہمارے دور میں انڈسٹری کی گروتھ بڑھ رہی تھی آج منفی پر چلی گئی ہے ۔ شرح سود ریکارڈ سطح پر کر دیا ہے اس سے نئے کاروبار کے لئے سو چا بھی نہیں جا سکتا ۔ عمران خان نے کہا کہ انہیں شروع میں ہی سمجھ نہیں آئی کرنا کیا ہے ،

انہیںیہ پڑی ہوئی تھی کہ ان کے گیارہ سو ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم ہوں ، ہمارے دور میں نیب ریکور ی کر رہا تھا ، ہر سال ایک سو ساٹھ ارب روپے ریکور ی ہوتی تھی اور ہمارے دور میں چار سو اسی ارب روپے ریکور کیا ، ان کے اوپر جو کیسز تھے وہ ہم نے نہیں بنائے تھے وہ پرانے کیسز تھے ، ہم انہیںبچا نہیں رہے تھے اس لئے نیب ریکور کر رہا تھا۔ ایک انہوںنے قوم کی مہنگائی اور بیروز گاری سے کمر توڑ دی ہے اور دوسرے اپنے کرپشن کے کیسز معاف کرا لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ نوے روپے گرا ہے ۔یہ خود تو منی لانڈرنگ کے ذریعے قوم کی دولت لوٹ کر باہر لے گئے ، وہاں انہوں نے بڑے بڑے محلات اورہوٹل خریدے ہوئے ہیں،

بے نامی چیزیں خریدی کی ہوئی ہے،آف شور اکائونٹس میں ڈالروں میں پیسے رکھے ہوئے ہیں ، قوم کے پیسے کی قدر کم جبکہ ان کی باہر پڑے دولت ڈالروں میں ہونے کی وجہ سے زیادہ ہو رہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان کو سازش کے تحت بٹھا یا گیا ، اس وقت تو یہ کہا گیا عمران خان ملک تباہ کر رہا تھا ،انہوں نے روڈ میپ دینا تھا کیونکہ یہ بڑے تجربہ کار تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں ڈالر کو نیچے لے کر آئوں گا بڑی بڑھکیں ماریں آج بتائیں ملک سے کیا کیا ، کون جوابدہ ہے ، ابھی تو شروعات ہیں ابھی مزید مہنگائی آنی ہے ۔ ان کی کوئی تیاری نہیں تھی ، ان کی نا اہلی ان کی ملک آج یہاں تک پہنچ گیا ہے ، کینسر کا علاج ڈسپرین سے ہو رہا ہے ،کینسر کاٹ کر نکالا نہ جائے تو یہ پھیلتا ہے ،

قرضے بڑھے جائیں گے۔ہمارے دور میں ترسیلات زر سترہ فیصد بڑھ رہی تھی جو اکتیس ارب تک پہنچ گئی تھیں ان کے دور میں گیارہ فیصد کمی ہوئی ہے ۔، آج برآمدات گر گئی ہیں جو آمدن ہے وہ سکڑتی جارہی ہے ، قرضے لینا کوئی حل نہیں ہے۔انہوںنے اس وقت کہا کہ عمران خان ملک کے لئے خطرناک ہے ۔انہوںنے کہا کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات نہ کرائے اورعوام مینڈیٹ سے آنے والی حکومت کے پیچھے نہ کھڑے ہوئے تو مشکلات مزید بڑھیں گی ،کینسر کو کاٹ کر نکالنا ، سٹرکچرل ریفارمز ،قانون کی حکمرانی اورگورننس سسٹم ٹھیک کرنا ہوگا ۔ملک کو مسائل اور بحرانوں سے نکالنے کیلئے انتخابات کرا نا ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ ان کی یہی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی والوں کو جیلوں میں ڈالو ،

ڈرائو دھمکائوں جب پارٹی ٹوٹ جائو پھر انتخابات کرائو ، لیکن یہ نہیں ہونے لگا ،آپ جتنا زیادہ دبائیں گے پارٹی اتنی زیادہ اٹھتی جارہی ہے ،عوام بیوقوف نہیں وہ فیصلہ کر چکے ہیں اور اسی وجہ سے یہ ڈرے ہوئے ہیں ، صرف عمران خان کو باہر کرنے کے لئے ملک کو تباہ نہ کریں ، یہ معاملہ ملک کی سکیورٹی کی طرف جانا ہے ، آج جو ہمارے حالات ہو گئے ہیں ہم کسی کے سامنے کھڑے بھی نہیں ہو سکتے،ملک کو وہاں پہنچا دیا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر تین سو ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں، ہمیں پاکستان کی خود داری چاہیے ،ملک کو بچانے کے لئے طریقہ یہ نہیں ہے جو کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کہہ رہا ہے کہ انتخابات کرائو ،الیکشن کمیشن بہانہ مار رہی ہے ، آئین کہتا ہے نوے رز میں انتخابات کرائیں

لیکن آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ جو بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے ذاتی فائدہ اٹھا لیں گے وہ ملک کو ڈبو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی بہت بڑی ہے ہم ملک کو بند کرنے کی کوشش کریں لیکن پہلے ہی حالات بہت برے ہیںاس لئے ہم نے پر امن احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ، یہ بتانے کے لئے آپ قانون کو اس طرح ذاتی مفادات کے لئے استعمال نہیں کر سکتے ، یہ ملک بائیس کروڑ لوگوں کا ملک ہے اسے آپ اپنے مفادات کے لئے تباہ نہیں کر سکتے ،اس لئے ہم جیل بھرو تحریک کی تیاری کر رہے ہیں اور میںاس کا اعلان کرنے والا ہوں ۔ بے ضمیر الیکشن کمیشن اور جانبدار الیکشن کمشنر دھاندلی کر کے چوروں کو مسلط کر دیں گے یہ نہیں ہونے لگا اس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں پہنچنے کا خطرہ تھا ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں، دوہی راستے ہیں خاموش رہیں اور ملک کو مزید تباہی کی طرف جانے دیں یا پر امن احتجاج کی تحریک چلائیں جس میں سب شامل ہوں ،آئین اور قانون کے بغیر کوئی معاشرہ نہیں چل سکتا ، قانون کی حکمرانی کاآئین فیصلہ کرتا ہے کہ نوے روز میں انتخابات کرائے جائیں،ملک کو بنانا ریپبلک کی طرف دھکیلا جارہا ہے یہ ہونے نہیں دیں گے، ہمیں ان کی کوئی نیت نہیں آرہی کہ یہ آئین پرچلیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت آئین کی خلاف ورزی پر اتر آئی ہے ، ہم نے ملک میں عام انتخابات کیلئے اپنی دو صوبائی حکومتیں قربان کیں ، پاکستان میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا ، یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ کہیں عوامی مینڈیٹ والی حکومت نہ آ جائے ، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ مجھے گرفتار کر کے نا اہل کر دیں ،

جب گرفتاریاں شروع ہوں گی تو میں خود بھی گرفتاری دیدوں گا۔ آئین کی خلاف ورزی ہو تو عدالت جانے کے علاوہ راستہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور ان کا سوشل میڈای عدالتوں پر دبائو ڈال رہاہے ، مریم نواز نے چیف جسٹس پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا ہے ۔ مریم نواز نے چیف جسٹس پر الزام لگایا اسے کوئی نہیں پوچھ رہا ۔ جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کر لیا کہ انہوںنے رجیم چینچ کی ، جنرل باجوہ آڈیو ویڈیو ز ریکارڈ نگ کا بھی اعتراف کر چکے ہیں، انہوںنے تسلیم میں ان کے زیر اثر تھا، جنرل (ر) باجوہ کہتا تھا امریکہ خوش نہیں ، روس کی مخالفت میں بیان دیتا تھا، روس کے معاملے میں ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہا کہ اسحاق ڈار صدر سے اس لئے ملے کہ صدر آرڈیننس پر دستخط کر دیں ۔باجوہ، عارف علوی اور میری ملاقات میں انتخابات پر بات ہوئی تھی ۔ تجربہ ہوگیا ہے کہ کسی کی مدت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی فنانس بل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔ تحریک انصاف سینیٹ میں فنانس بل کی بھرپور مخالفت کرے گی ۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…