اسلام آباد(آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن نے شہزاد اکبر اور چئیرمین نیب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہناہے تحقیقات کرنی ہیں تو کابینہ سے شروع کریں،یہ نام نہاد احتساب سیاستدانوں کو دبانے کا زریعہ ہے۔ہمارے منہ کافی عرصہ بند رہے ہیں اب یہ منہ بھی کھلیں گے اور جواب بھی دینا پڑے گا، ملک میں ہر وزارت فیل اور تمغے دیئے جارہے ہیں،
یہ سارے بچے فیل ہوئے ہیں۔پارلیمنٹ کے اندر ملکر سیاست کررہے ہیں۔پارلیمنٹ کے باہر پیپلزپارٹی کی اپنی سیاست ہے، تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت آتی ہے یا انتخابات ہوتے ہیں،میری ذاتی رائے ہے مسلم لیگ ن کو کسی عبوری حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔مسلم لیگ ن فوری انتخابات چاہتی ہے۔عدم اعتماد جب لائی جائے گی بتائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم و مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نام نہاد احتساب کے عمل کے حقائق عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہے،اپوزیشن لیڈر کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں انکا انہیں جواب دینا پڑے گا،شہباز شریف 13 سال وزیر اعلی پنجاب رہے،مشرف دور میں 9 سال انکی تحقیقات ہوتی رہی کچھ نہ ملا،ایک پیسے کی کرپشن شہباز شریف سے منسوب نہیں کی جاسکتی ہے۔ کوئی ایم افسر لے آئیں جو کہے نوکری کے لئے پیسے دیئے ہیں۔نیب چئیرمین کہتے ہیں، میں کیس دیکھتا ہوں فیس نہیں۔ہم بتائیں گے چئیرمین نیب کا فیس کیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ڈیوڈ روز نے الزامات لگائے تھے،اس نے کہا مجھے ایسٹ ریکوری یونٹ کہا شہباز شریف کی کرپشن عیاں کی جائے۔انہوں نے آشیانہ کیس اور رمضان شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا بتایا۔شہباز شریف اس آرٹیکل کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں گئے۔
برطانیہ کی عدالت نے کہا کہ آپ شواہد پیش کریں جو آج تک پیش نہ ہوسکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انکے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں۔نیب کے ایک صاحب شہزاد سلیم لندن گئے اور کرائم ایجنسی سے ملے۔انہوں نے وہاں کہا کہ شہباز شریف انتہائی کرپٹ شخص ہے نہیں چھوڑیں گے۔شہزاد سلیم نے کہا کہ نیب چیئرمین نے مجھے بھیجا ہے جبکہ
چئیرمین نیب کو پتا ہی نہیں تھا۔اے آر یو نے خط لکھا کہ ہم تحقیقات کریں گے اپوزیشن لیڈر کی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا حکومت کا کام ہوتا ہے کام کرنا الزامات لگانا نہیں۔شہزاد اکبر نے وزیر اعظم کے دفتر سے خط لکھے۔بیرون ملک تو کسی معلوم نہیں کہ یہاں جھوٹے اور چور بیٹھے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ شہباز شریف اور انکے بیٹوں کے
اثاثے منجمد کردیں۔عدالت نے لکھا کہ منی لانڈرنگ یا کرپشن یا عہدے کا غلط استعمال ہوا ہے یا نہیں ہوا۔جو اکاونٹ شہباز شریف کے وکیل کا تھا وہ بھی منجمد کردیا گیا۔انہوں نے کہا 12 ماہ تحقیقات میں لگیں گے۔ ہر پہلو سے اس معاملہ کی تحقیقات ہوئیں۔ نومبر 2021 میں نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت میں بیان دیا کہ ہم نے 15 سال کی مکمل
تحقیقات کی ہیں۔نیشنل کرائم ایجنسی نے بتایا کہ شہباز شریف کی کرپشن ملی نہ منی لاندرنگ ملی ہیں۔افسوس کی بات کہ حکومت عوام کے مسائل حل نہ کرنے کی وجہ سے الزامات پر اتر آتے ہے۔آج حقائق عوام کے سامنے آگئے ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف کی تو بات ہی نہیں ہوئی۔جس جھوٹ کی ابتدا
وزیر اعظم آفس سے ہو اسکا کیا بنے گا۔احتساب پر مشیر نے کہا تھا کہ ٹرک بھر کر ثبوت لندن سے لاوں گا۔اس ایڈوئزر سے اور چئیرمین نیب سے کہا کہ عہدہ چھوڑنے سے قبل اپنے اثاثہ جات ظاہر کریں۔اربوں روپیہ ملک کا کھا گئے کوئی جواب لینے والا نہیں ہے۔مطالبہ ہے شہباز شریف کے خلاف اس تحقیقات پر آنے والی لاگت بارے
بتائیں۔شاہد خاقان عباسی نے شہزاد اکبر اور چئیرمین نیب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کرنی ہیں تو کابینہ سے شروع کریں۔یہ نام نہاد احتساب سیاستدانوں کو دبانے کا زریعہ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اپنا وقت ان جعلی کیسز میں ضائع کریں گے تو اسکا خمیزہ تو عوام پورا کریں
گے۔کیا خرچ ہوا ان کاموں پر عوام کے سامنے لائے جائیں۔شہزاد اکبر سابق ہوگئے آج ملنے والے 10 تمغوں میں بھی انکا نام شامل نہیں۔539 ارب کے دعوی کرنے والے بتائیں جواب دیں۔ہمارے منہ کافی عرصہ بند رہے ہیں اب یہ منہ بھی کھلیں گے اور جواب بھی دینا پڑے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ملک میں ہر وزارت فیل اور تمغے
دیئے جارہے ہیں۔یہ سارے بچے فیل ہوئے ہیں۔پارلیمنٹ کے اندر ملکر سیاست کررہے ہیں۔پارلیمنٹ کے باہر پیپلزپارٹی کی اپنی سیاست ہے شاہد خاقان عباسی کاکہناتھا تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت آتی ہے یا انتخابات ہوتے ہیں،میری ذاتی رائے ہے کہ مسلم لیگ ن کسی عبوری حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔مسلم لیگ ن فوری انتخابات چاہتی ہے۔عدم اعتماد جب لائی جائے گی بتائیں گے۔