لندن،اسلام آباد (آن لائن)مسلم لیگ (ن) نے ایک بڑا یوٹرن لیتے ہوئے مرکز اور پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی اور استعفوں کے آپشنز پر سخت موقف اختیار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے تمام مرکزی رہنمائوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں اپنے امید واروں کی کامیابی کے لئے متحرک ہو جائیں
اور پارٹی کے اندر تقسیم یا تفریق کا کوئی تاثر نہیں جانا چاہیے ۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو تمام صورت حال پر اعتماد میں لیتے ہوئے واضح کیا کہ عام انتخابات میں ایک ڈیڑھ سال ہی باقی ہیں جبکہ یہ حکومت خود ہی قبل از وقت انتخابات بھی کرا سکتی ہے لہذا ہمیں اب حکومت گرانے کے آپشنز پر غور نہیں کرناچاہیے اور چیئرمین سینیٹ ،سپیکر قومی اسمبلی ،وزیر اعظم عمران خان اور پنجاب میں عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہ لائی جائے ،استعفوں اور عدم اعتماد کا آپشنز اس وقت استعمال کیا جائے جب ہمارے پاس نمبرز بھی پورے ہوں اور تمام اپوزیشن جماعتوں کا اس پر موقف بھی یکساں ہو،اس سے نواز شریف نے بھی اتفاق کیا ،دوسری شہباز شریف نے تمام پارٹی کے سینئر رہنمائوں کو ہدایات جاری کر دیں ہیں کہ وہ اب صرف حکومت کی کارکردگی کو شخت تنقید کا نشانہ بنائیں ،بڑھتی ہوئی مہنگائی ،بے روز گاری اور غربت پر اس
حکومت کی پالیسیاں عوام کے سامنے بے نقاب کی جائیں ،خود بھی شہباز شریف اس حوالے سے باقاعدگی سے بیانات جاری کریں گے تا کہ حکومت پر مسلسل دبائو بڑھایا جا سکے۔دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں سابق سپیکر ایاز صادق کی نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے حالیہ مشترکہ اجلاس میں قانون سازی
کو بلڈوز کرنے کی حکومتی پالیسی اور سپیکر کے جانبدارانہ کردار بارے آگاہ کیا ،سیاسی صورت حال اور پارلیمانی امور پربھی بات چیت کی گئی ،نواز شریف نے اہم ترین قانون سازی کو بلڈوز کرنے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے دھاندلی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے جو کہ کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا اس حکومت نے پارلیمنٹ کو تماشااور ربڑ سٹمپ بنا دیا ہے ،ن لیگ پارلیمنٹ میں مثبت کردار ادا کرے ،ایاز صادق نے نواز شریف کو دو درجن سے زائد لوگوں کی ایک فہرست بھی پیش کی جو کہ ممکنہ طور پر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں ۔