اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

سیاستدان عوام کی خدمت کا دم بھرتے ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے،میاں زاہد حسین

datetime 25  ستمبر‬‮  2019

کراچی(آن لائن )پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر ملکی ترقی خواب رہے گی۔جی ڈی پی کے 19.2 فیصد پر مشتمل زرعی شعبہ سے ٹیکس وصول کرنے کی ذمہ داری ایف بی آر کے سپرد کرنے سے 5.5 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ صنعت ،تجارت، خدمات، ٹیلی کام اور دیگر شعبوں پر ٹیکس کا بھاری بوجھ کم کیا جا سکتا ہے جس سے مہنگائی و بیروزگاری اور غربت میں کمی ہوگی ،ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا۔ اس لئے اس پر غو رکیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ جی ڈی پی میں صنعتی شعبہ کا حجم 21فیصد اور اس پر ٹیکسوں کا بوجھ 70 فیصد ہے، خدمات کا حجم60 فیصد، ٹیکس کا بوجھ تقریباً 30 فیصد جبکہ زرعی شعبہ پر ٹیکس کا بوجھ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ٹیکس کے نظام میں برابری نہ ہونے کے سبب ملک میں صنعتکاری کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور تا جرملک گیر احتجاج کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کئے بغیر ٹیکس کا نظام کبھی متوازن نہیں ہو سکتا۔صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں زرعی پس منظر رکھنے والوں کی اکثریت ہے جو عوام کی خدمات کا دم بھرتے ہیں مگر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ اگر انھیں اپنی ذمہ داری کا احساس ہے تو پھر آئینی ترامیم کے ذریعے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا حصول وفاق کے سپرد کر دینا چائیے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو اور یہ شعبہ جو مسلسل کمزور ہو رہا ہے ترقی کر سکے۔انھوں نے کہاکہ صوبے گزشتہ کئی دہائیوں میں مناسب ٹیکس اکٹھاکر سکے اور نہ مستقبل میں کریں گے۔ صوبے زرعی آمدنی کے بجائے رقبے کے حجم کے حساب سے ٹیکس وصول کرتے ہیں جو مجموعی طور پر دو ارب روپے ہوتا ہے جس میں پنجاب سے 1.28 ارب روپے وصول کیا جاتا ہے، سندھ سے صرف650 ملین روپے، خیبر پختونخواہ سے 88 ملین روپے جبکہ بلوچستان سے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے وصول ہوتے ہیں جو کہ ایک مذاق ہے۔موجودہ جدید دور میں زرعی آمدنی کے بجائے رقبہ پر ٹیکس کی وصولی حیران کن ہے جبکہ صوبے کسی قیمت پر قوانین میں تبدیلی بھی نہیں

چاہتے۔صوبائی ٹیکس اتھارٹیزسیلز ٹیکس وصول کرنے میں فعال مگر زرعی ٹیکس وصول کرنے میں سست ہیں جسکی وجہ سیاستدانوں کا اثر ورسوخ ہے جسکی قیمت غریب عوام ادا کرتی ہے۔اگر زرعی شعبہ سے ٹیکس لیا جائے تو سماجی شعبہ ترقی کرے گا جس سے عوام کی حالت بہتر ہو جائے گی۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…