اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کا تنازعہ،جوزف سٹالن نے کہا کہ میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ایک شخص کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا؟اور عثمان بزدار کے ساتھ کیا ہوا؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

datetime 14  مارچ‬‮  2019 |

جوزف سٹالن نے ایک بار تقریر کی اورپھر ہال کی طرف دیکھ کر کہا میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ آپ میں سے اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ہال میں سے ایک شخص اختلاف کیلئے کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے پسٹل نکالا اور اسے گولی مار دی‘ اس کے بعد اس نے دوبارہ ہال کی طرف دیکھا اور کہا ’’کسی اور کو بھی اعتراض ہے‘‘ پورے ہال نے گردن ناں میں گھما کر جواب دیا ’’ہرگز نہیں‘ ہرگز نہیں‘‘

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے‘ وزیراعظم نے کہا آپ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں‘ وزیراعلیٰ نے اس پیشکش کو حقیقی مان لیا اور اپنے سمیت تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اڑھائی سے تین گنا اضافہ کر لیا لیکن پھر ان کے ساتھ بھی اختلاف کرنے والے صاحب جیسا سلوک ہوا‘ ان کی آزادی بھی ان کی پہلی آزاد اڑان کے ساتھ ہی قتل ہو گئی‘ پنجاب اسمبلی کا تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ وزیراعظم کی مداخلت سے رک گیا‘ میں دل سے عمران خان کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں‘ ملک کے معاشی حالات واقعی اس قابل نہیں ہیں کہ ارکان اسمبلی‘ وزراء اور وزیراعلیٰ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے‘ یہ بل پیش اور پاس نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن سوال یہ ہے یہ ایشو تین دن سے چل رہا ہے‘ اسمبلی میں بل پیش ہوا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا‘ سپیکر نے بل قائمہ کمیٹی میں بھجوایا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا قائمہ کمیٹی نے 24 گھنٹے میں بل منظور کرکے اسمبلی بھجوا دیا‘میڈیا نے رپورٹ کیا‘ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل پاس کر دیا‘ میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا لیکن وزیراعظم کو اس ایشو کا پتہ ہی نہیں چلا‘ بل حتمی منظوری کیلئے گورنر کے پاس پہنچا تو وزیراعظم جاگ گئے‘ وزیراعظم پچھلے تین دن کہاں تھے‘ یہ بل پہلے کیوں نہیں روکا گیا‘ دوسرا اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے قانون سازی میں مکمل آزاد ہیں‘ وفاق انہیں ڈائریکشن نہیں دے سکتا اور یہ بل صوبے کی اسمبلی نے پاس کیا ہے‘ وزیراعظم اور وفاق قانونی طور پر اس میں مداخلت نہیں کر سکتا اور تیسرا نقطہ‘ کیا اس واقعے کے بعد پنجاب اسمبلی اور وزیراعلیٰ دونوں کو ہر بل سے پہلے وزیراعظم سے اجازت لینی پڑے گی! کیا یہ آزاد فیصلے کر سکیں گے؟ وفاقی حکومت کے پاس ان سوالوں کے کیا جواب ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے کیا پنجاب اسمبلی کے ارکان واقعی کم تنخواہوں میں گزارہ نہیں کر سکتے‘ آپ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…