واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں سیکڑوں افراد نے ایران میں نظام کی چیرہ دستیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور اس نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مظاہرے میں زیادہ تر ایرانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے ۔انھوں نے ایرانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ نظام کی فوری تبدیلی کا مطالبہ کررہے تھے۔ان میں سے بعض نے ایران کی
جلا وطن حزبِ اختلاف مجاہدینِ خلق کی سربراہ مریم رجوی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں ۔مظاہرے میں شریک ایرانی نژاد امریکی انجینئر مائیکل پاسی نے کہا کہ ایران میں نظام لوگوں پر مظالم ڈھا رہا ہے ،انھیں جبر وتشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔اس نظام نے مجموعی طور پر ایران کو تباہ کردیا ہے،لوگوں کو بڑی تعداد میں تختہ دار پر لٹکایا ہے،اس کے کارندے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور دہشت گردی کو برآمد کررہے ہیں۔امریکی ریاست ایریزونا میں مقیم ایرانی خاتون منا انتظری کا کہنا تھا کہ ہم مذہب کی ریاست سے علیحدگی چاہتے ہیں۔ہم لوگوں کی آزادی چاہتے ہیں۔منا خود ایران میں سات سال قید بھگت چکی ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران میں شہری آزادیوں پر پابندیوں اور مشرقِ اوسط کے خطے میں تخریبی کردار کے خلاف تنقید کرتے رہتے ہیں اور انھوں نے برسرِاقتدار آنے کے بعد سے ایرانی نظام کے خلاف سخت موقف اختیا ر کررکھا ہے۔انھوں نے مئی 2018 میں ایران سے جولائی 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہہ دیا تھا اور نومبر ایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔تاہم ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی ہے بلکہ اس کا مقصد ایران کو خطے میں اس کے جارحانہ کردار ، جنگجو گروپوں کے لیے حمایت اور میزائلوں کی تیاری سے روکنا ہے۔ پاسی کا کہنا تھا کہ میں100 فی صد صدر ٹرمپ کی پالیسی کے حق میں ہوں ۔ایرانی نظام جو زبان سمجھتا ہے، وہ طاقت کی زبان ہے۔