استنبول(این این آئی)ترکی اور امریکا کے درمیان تعلقات میں پائی جانے والی سرد مہری میں کمی کی خبروں کے بعد ایک بار پھر دونوں ملکوں میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کا اندازہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے دورہ ترکی سے لگایا جا سکتا ہے۔ جان بولٹن ترک صدر سے ملاقات کے
بغیر واپس روانہ ہو گئے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے ترک ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم کالن، دفاع اور خارجہ نے معاون وزراء خارجہ اور انٹیلی جنس شعبے کے معاون سے ملاقات کی۔ تاہم صدر طیب ایردوآن اور وزیراعظم نے جان بولٹن کو ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ ترک صدر نے ایک بیان میں جان بولٹن کے اس بیان پر شدید تنقید کی جس میں شام سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد کردوں کے تحفظ کا یقین دلایا تھا۔ ترکی شام کے کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد خیال کرتا ہے۔طیب ایردآن نے کہا کہ اسرائیل کے دورے کیدوان جان بولٹن نے جو کچھ کہا ہے وہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔ ہم اس معاملے میں کسی قسم کے تساھل کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ جان بولٹن نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کے دورے کے دوران جان بولٹن نے کہا تھا کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء میں وہاں پرموجود امریکی اتحادیوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ہم کردوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے بلکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔