تہران(این این آئی)ایران میں سلطان آف بِچومن کے نام سے مشہور کاروباری شخصیت حمید باقری درمنی کو رشوت اور بدعنوانی کے جرم میں موت کی سزا دے دی گئی۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق انھیں قرضے حاصل کرنے کے لیے جعلی کاغذات جمع کرانے کے جرم کا مرتکب پایا گیا تھا۔
ان سرکاری قرضوں کے حصول کے لیے جعلی کاغذات بنانے کے بعد حمید درمنی نے جعلی کمپنیاں بنائیں جن کے ذریعے انھوں نے تین لاکھ ٹن سے زیادہ بِچومن حاصل کیا۔بِچومن اس کیمیائی مادے کو کہتے ہیں جس سے تارکول کی ایک قسم ایسفالٹ بنائی جاتی ہے۔ بِچومن سے ایسفالٹ بنانے کا کاروبار ایران میں سب سے زیادہ منافع بخش صنعتوں میں سے ایک ہے۔49 سالہ درمنی وہ تیسرے کاروباری شخص ہیں جنھیں اِس برس شروع کی جانے والی انسداد بدعنوانی کی مہم کے دوران پھانسی دی گئی۔گزشتہ ماہ کرنسی کا کاروبار کرنے والے سلطان آف کوائنز یا سکّوں کے بادشاہ کو پھانسی دی گئی تھی۔ انھیں یہ سزا ناجائز ذرائع سے تقریباً دو ٹن سونے کے سِکّے جمع کرنے کے جرم میں دی گئی تھی۔ایرانی عدلیہ کی نیوز ایجنسی کے مطابق حمید درمنی نے دھوکہ دہی، جعلی دستاویزات اور رشوت کے ذریعے جو بِچومن حاصل کیا تھا، اس کی مالیت ایک سو ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔ انھیں اگست 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔حمید درمنی کی پھانسی کو ایران کے سرکاری ٹی وی پر ڈرامائی انداز میں دکھایا گیا جس میں ایکشن فلموں جیسا ساؤنڈ ٹریک استعمال کیا گیا۔ایرن میں بدعنوانی کے خلاف حالیہ مہم میں تیزی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب زیادہ تر لوگ مہنگائی اور بدعنوانی کی خبروں کی وجہ سے برہم ہیں۔ایران میں مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ امریکہ کی جانب سے اِس کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بھی ہے۔