برلن(انٹرنیشنل ڈیسک)جرمن صوبے ہیسے کے دارالحکومت ویزباڈن میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے سنہری رنگ کے ایک بلند مجسمے پر لوگ حیران رہ گئے ، اچانک نصب کیے گئے اس مجسمے کے باعث شہری انتظامیہ کے اہلکار بھی بے یقینی سے سر کھجا رہے ہیں۔جرمن ریڈیو کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا یہ مجسمہ چار میٹر یا 13 فٹ بلند ہے۔
اور جنوب مغربی جرمن شہر ویزباڈن میں اس کا اچانک منظر پر آنا کسی کو سمجھ نہیں آ رہا۔یہ مجسمہ ویزباڈن شہر میں جرمن اتحاد سے منسوب مقام جرمن یونٹی اسکوائر میں نصب کیا گیا اور اس میں ترک صدر ایردوآن اپنا دایاں ہاتھ ہوا میں بلند کیے ہوئے شہادت کی انگلی سے ایک طرف اشارہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔یہ کسی مجسمے کا وہی انداز ہے، جیسا عراق میں صدام حسین کے اس مجسمے کی صورت میں بھی دیکھا جا سکتا تھاجسے عراق میں فوجی مداخلت کے بعد امریکی دستوں نے 2003ء میں مہندم کر دیا تھا۔ ویزباڈن میں ترک صدر کے اس مجسمے پر اب تک نامعلوم افراد کی طرف سے کئی کلمات بھی لکھے جا چکے ہیں۔ویزباڈن شہر کی انتظامیہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ مجسمہ دراصل شہر میں آرٹ کی اس بین الاقوامی نمائش کے ایک حصے کے طور پر نصب کیا گیا ہے، جو ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔ ترجمان کے مطابق اس سال اس آرٹ نمائش کا موضوع بیڈ نیوزہیں۔اس نمائش کے منتظمین اور شہری انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اس مجسمے کی تنصیب کے بعد سے انہیں کئی ایسے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالیں موصول ہو چکی ہیں، جو یہ نہیں جانتے تھے کہ اس مجسمے کی تنصیب دو سالہ آرٹ میلے کا حصہ ہے اور جو اس بات پر حیران تھے کہ یہ مجسمہ اچانک کہاں سے نمودار ہوا اور اسے شہر میں ایک مرکزی مقام پر نصب بھی کر دیا گیا۔