امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ‘ناسا’ کی جانب سے پہلی بار سورج کی تحقیق کے لیے تیار کی گئی خصوصی خلائی گاڑی “پارکر سولر پروب” کو چند تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے خلاء میں نہیں بھیجا جاسکا۔ “پارکر سولر پروب” کو آج 11 اگست کو امریکی ریاست فلوریڈا سے بھیجا جانا تھا، تاہم چند تکنیکی وجوہات کی بناء پر اسے مشن پر روانہ کرنے کے عمل کو 24 گھنٹوں کے لیے مؤخر کردیا گیا۔
ناسا کے مطابق اب “پارکر سولر پروب” کو 12 اگست کی سہ پہر تک سورج کی تحقیق کے لیے بھیجا جائے گا۔ پارکر سولر پروب کا نام سائنسدان “اوگینی پارکر” کے نام پر رکھا گیا ہے، جنہوں نے سورج کے مقناطیسی میدان کے بارے میں اور سورج کی سطح سے پیدا ہونے والے چارجز کی ہوائیں، جنہیں شمسی ہوائیں بھی کہا جاتا ہے کے بارے میں بہت سے نظریات پیش کیے جو کہ تحقیق سے درست ثابت ہوئے ہیں۔ یہ پہلی دفعہ ہے کہ کسی خلائی مشن کا نام حیات سائنسدان کے نام پر رکھا گیا ہو اس وقت پارکر کی عمر 91 برس ہے۔ پارکر سولر پروب کو سورج کے قریب بھیجنے کا مقصد شمسی ہواؤں کی مزید تحقیق اور سورج کی مقناطیسی صلاحیت کو بغور سمجھنا ہے۔ پارکر سولر پروب مشن 6 سال اور 321 دنوں پر محیط ہے اور اس خلائی گاڑی کو خلاء میں بھیجنے کے لیے ڈیلٹا 4 ہیوی راکٹ استعمال کیا گیا، اس قدر طاقتور راکٹ سے اسے لانچ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس خلائی گاڑی کی رفتار تیز ہو اور یہ جلد سے جلد سورج کہ گرد چکر لگائے۔ ان 7 سالوں میں یہ خلائی گاڑی زمین کے پاس سے تقریبا تین سے چار مرتبہ گزرے گی، اس کے علاوہ یہ خلائی گاڑی نظام شمسی کے دوسرے سیارے ‘زہرہ’ کے پاس سے 7 مرتبہ گزرے گی، جب یہ خلائی گاڑی سورج سے قریب ترین فاصلے پر ہوگی تو اس کا سورج سے فاصلہ 60 لاکھ کلو میٹر ہوگا! اس قدر کم فاصلے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے نظام شمسی میں سورج سے قریب ترین سیارے (عطارد) کا فاصلہ بھی 450 لاکھ کلو میٹر ہے جبکہ زمین کا سورج سے فاصلہ 15 کروڑ کلو میٹر ہے۔