اتوار‬‮ ، 16 جون‬‮ 2024 

اسلام آباد میں ایک اور گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا کیس سامنے آ گیا ،بچی کو دودھ دینے میں تاخیر کا بہانہ بنا لوہے کے کانٹے سے پیٹ ڈالا، انتہائی افسوسناک خبر سامنے آ گئی

datetime 7  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارلحکومت میں ایک اور گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا کیس سامنے آ گیا ،ساہیوال میں تعینات ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کنول بھٹو نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر بد ترین تشدد کیا اور تین ماہ سے تنخواہ بھی نہ دی وفاقی پولیس کے دو تھانوں سے مایوس متاثرہ خاندان انصاف کے حصول کیلئے ایس ایس پی آپریشن کے پاس پہنچ گیاجن کے حکم پر ویمن پولیس نے مقدمہ تو درج کر لیاتاہم ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے آئی جی آفس کے حکم پر نارمل اور قابل ضمانت دفعات لگا کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو فائدہ

پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔تھانہ ویمن میں درج مقدمہ کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ساہیوال کنول بھٹو کے اسلام آباد میں گھر واقع بنی گالہ میں طیبہ نامی بچی گزشتہ تین ماہ سے گھریلو ملازمہ تھی اور بات بات پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر طیبہ پر تشدد کرتی تھیں ۔متاثرہ بچی طیبہ کے مطابق ایک دن کنول بھٹو کی چار سالہ بیٹی رانیہ بھٹو نہاتے ہوئے رونا شروع ہو گئی جس پر بھی انہوں نے اس پر تشدد کیا کہ تم نے ان کی بیٹی کو مارا ہے جبکہ دوسری دفعہ بچی کو دودھ دینے میں تاخیر کا بہانہ بنا کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کنول بھٹونے اپنی والدہ اور ساس سے مل کر اس پر لوہے کے کانٹے سے بدترین تشدد کیا جس سے طیبہ کے جسم کے متعدد حصوں پر نشانات بھی آئے اور تقریبا چار گھنٹے تک بھی حبس بے جا میں رکھا ۔طیبہ کے مطابق وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر وہاں سے بھاگی تھی اور جس کی فوری اطلاع تھانہ بہارہ کہو کو دی تاہم جب ایس ایچ او بہارہ کہو کو پتہ چلا کہ کہ کنول بھٹو ڈی ایم جی گروپ کی آفیسر ہیں تو انہوں نے طیبہ اور اسکے والدین کو پہلے صلع کا کہا اور ماننے پر دھمکیاں بھی دیں تاہم پھر بھی مایوس ہو کر ایس ایچ او حق نواز رانجھا نے ان کو تھانہ ویمن بھیج دیا کہ وہاں جا کر درخواست دیں ۔جہاں بھی اعلی افسران کی گڈ بک میں شامل ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے ڈی ایم جی گروپ کی آفیسر کے خلاف کاروائی سے گریز کیا اور متاثرہ خاندان پر صلح کیلئے دباوٗ ڈالا تاہم متاثرہ خاندان نے صلح سے انکار کر دیا اور وہ ایس ایس پی اسلام آباد نجیب الرحمن کے پاس پیش ہو گئے

جنہوں نے ایس ایچ او ویمن فرزانہ بیگم کو ہدایت کی کہ متاثرہ بچی کا میڈیکل کرواتے ہوئے فوری ایف آئی کا اندراج کیا جائے جس پر ویمن تھانہ نے مقدمہ تو درج کر لیا تاہم لوہے کا کانٹا ہونے کے باوجود بھی پولیس نے ملزمات کو فائدہ پہچانے کیلئے نارمل اور قابل ضمانت دفعات لگا کر خانہ پری کر دی۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی جی آفس سے حکم آنے کے بعد ایس ایچ او فرزانہ بیگم نے قابل ضمانت دفعات لگائی ہیں ۔



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…