اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر مالی سال 18 کی دوسری سہ ماہی رپورٹ جاری کردی

datetime 6  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)مالی سال 18 کی پہلی ششماہی کے دوران زراعت اور خدمات کے شعبوں کی مضبوط کارکردگی کے تسلسل اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) میں چار سال کی ریکارڈ بلند نمو کی بدولت پاکستان کی معیشت گذشتہ سال کی شرحِ نمو سے آگے بڑھ جانے کے لیے تیار ہے۔ مہنگائی اور مالیاتی خسارہ دونوں قابو میں رہے جبکہ محاصل کی نمو اب تک گذشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق صارفین کے اخراجات بڑھنے کے نتیجے میں گاڑیوں اور برقی مصنوعات جیسی پائیدار اشیا میں مضبوط نمو ہوئی جبکہ انفرا سٹرکچر اور تعمیرات کی جاری سرگرمیوں نے سیمنٹ اور فولاد کے منسلک شعبوں کو تحریک دی ہے۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ مختلف شعبوں کے بہت سے صنعتی ادارے اپنی پیداواری گنجائش بڑھانے اور مصنوعات کو متنوع بنانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ نجی شعبے نے بھی طویل مدتی منصوبوں کے لیے شیڈولڈ بینکوں سے قرض لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ زراعت کے شعبے میں اگرچہ خریف کی تمام فصلوں نے اچھی کارکردگی دکھائی، تاہم زیر کاشت رقبے میں کمی کے باعث گندم کی پیداوار دباو میں آ گئی۔گندم، چینی اور دالوں جیسے اہم غذائی اجزا کے معقول ذخائر کے باعث ان اجناس کی قیمتیں کم رہیں، جس کی وجہ سے غذائی مہنگائی قابو میں رہی۔ سگریٹ پر عائد ڈیوٹی کے ڈھانچے میں سازگار ردوبدل سے اس کی قیمتیں کم ہو گئیں۔ مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں قوزی (core)مہنگائی اوسطا بلند رہی جس کی وجہ تعلیم اور صحت عامہ کی لاگتوں میں مسلسل اضافہ ہے۔ تاہم حالیہ چند مہینوں میں اس کی رفتار مستحکم ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں محاصل کی وصولی میں نمو اخراجات میں ہونے والے اضافے کو پیچھے چھوڑگئی ، جو مالیاتی اظہاریوں میں وسیع البنیاد بہتری پر منتج ہوا۔

مجموعی مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک محدود رکھا گیا، جو گذشتہ برس کے 2.5 فیصد سے کم ہے۔ محاصل میں نمو کو بھرپور حقیقی معاشی سرگرمی، درآمدات( مقدار اور قیمتیں دونوں) اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کی بلند سطح سے تحریک ملی۔ اسٹیٹ بینک کے بلند منافع، جائیدادوں اور انٹرپرائزز ، سول انتظامیہ اور دیگر متفرق وصولیوںکے بڑھنے سے غیرٹیکس محاصل بھی گذشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ معیشت کا حقیقی شعبہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا تھا ، لیکن بیرونی شعبے کودشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔برآمدات میں 8 مہینوں تک مسلسل اضافہ اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر میں بحالی خوش آئند پیش رفت تھی لیکن بڑھتی ہوئی درآمدات نے ان کے اثرات کو زائل کر دیا۔ نتیجتا، مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 7.4 ارب ڈالر ہوگیا۔

جبکہ گذشتہ برس یہ 4.7ارب ڈالر تھا۔اگرچہ اس برس مالی رقوم کی آمد کی سطح بلند تھی، تاہم یہ جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ناکافی تھیں جس کے نتیجے میںاسٹیٹ بینک کے سیال ذخائردبا میں آگئے اور مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں پاکستانی روپے اور امریکی ڈالر کی مساوات میں 5.0 فیصد کمی ہوئی۔آخر میں رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت اس جانے پہچانے موڑ پر پہنچ گئی ہے جہاں توازنِ ادائیگی کو درپیش چیلنجز مربوط اور بروقت اقدامات کے متقاضی ہیں تاکہ کلی معاشی استحکام اور نمو کی رفتار کو برقرار رکھا جاسکے۔اگر بیرونی مسائل سے نمٹ لیا جائے تو دیگر مبادیات اتنی مضبوط ہیں کہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر بلند نمو کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…