بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر مالی سال 18 کی دوسری سہ ماہی رپورٹ جاری کردی

datetime 6  اپریل‬‮  2018 |

کراچی (این این آئی)مالی سال 18 کی پہلی ششماہی کے دوران زراعت اور خدمات کے شعبوں کی مضبوط کارکردگی کے تسلسل اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) میں چار سال کی ریکارڈ بلند نمو کی بدولت پاکستان کی معیشت گذشتہ سال کی شرحِ نمو سے آگے بڑھ جانے کے لیے تیار ہے۔ مہنگائی اور مالیاتی خسارہ دونوں قابو میں رہے جبکہ محاصل کی نمو اب تک گذشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق صارفین کے اخراجات بڑھنے کے نتیجے میں گاڑیوں اور برقی مصنوعات جیسی پائیدار اشیا میں مضبوط نمو ہوئی جبکہ انفرا سٹرکچر اور تعمیرات کی جاری سرگرمیوں نے سیمنٹ اور فولاد کے منسلک شعبوں کو تحریک دی ہے۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ مختلف شعبوں کے بہت سے صنعتی ادارے اپنی پیداواری گنجائش بڑھانے اور مصنوعات کو متنوع بنانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ نجی شعبے نے بھی طویل مدتی منصوبوں کے لیے شیڈولڈ بینکوں سے قرض لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ زراعت کے شعبے میں اگرچہ خریف کی تمام فصلوں نے اچھی کارکردگی دکھائی، تاہم زیر کاشت رقبے میں کمی کے باعث گندم کی پیداوار دباو میں آ گئی۔گندم، چینی اور دالوں جیسے اہم غذائی اجزا کے معقول ذخائر کے باعث ان اجناس کی قیمتیں کم رہیں، جس کی وجہ سے غذائی مہنگائی قابو میں رہی۔ سگریٹ پر عائد ڈیوٹی کے ڈھانچے میں سازگار ردوبدل سے اس کی قیمتیں کم ہو گئیں۔ مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں قوزی (core)مہنگائی اوسطا بلند رہی جس کی وجہ تعلیم اور صحت عامہ کی لاگتوں میں مسلسل اضافہ ہے۔ تاہم حالیہ چند مہینوں میں اس کی رفتار مستحکم ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں محاصل کی وصولی میں نمو اخراجات میں ہونے والے اضافے کو پیچھے چھوڑگئی ، جو مالیاتی اظہاریوں میں وسیع البنیاد بہتری پر منتج ہوا۔

مجموعی مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک محدود رکھا گیا، جو گذشتہ برس کے 2.5 فیصد سے کم ہے۔ محاصل میں نمو کو بھرپور حقیقی معاشی سرگرمی، درآمدات( مقدار اور قیمتیں دونوں) اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کی بلند سطح سے تحریک ملی۔ اسٹیٹ بینک کے بلند منافع، جائیدادوں اور انٹرپرائزز ، سول انتظامیہ اور دیگر متفرق وصولیوںکے بڑھنے سے غیرٹیکس محاصل بھی گذشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ معیشت کا حقیقی شعبہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا تھا ، لیکن بیرونی شعبے کودشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔برآمدات میں 8 مہینوں تک مسلسل اضافہ اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر میں بحالی خوش آئند پیش رفت تھی لیکن بڑھتی ہوئی درآمدات نے ان کے اثرات کو زائل کر دیا۔ نتیجتا، مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 7.4 ارب ڈالر ہوگیا۔

جبکہ گذشتہ برس یہ 4.7ارب ڈالر تھا۔اگرچہ اس برس مالی رقوم کی آمد کی سطح بلند تھی، تاہم یہ جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ناکافی تھیں جس کے نتیجے میںاسٹیٹ بینک کے سیال ذخائردبا میں آگئے اور مالی سال 18 کی پہلی ششماہی میں پاکستانی روپے اور امریکی ڈالر کی مساوات میں 5.0 فیصد کمی ہوئی۔آخر میں رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت اس جانے پہچانے موڑ پر پہنچ گئی ہے جہاں توازنِ ادائیگی کو درپیش چیلنجز مربوط اور بروقت اقدامات کے متقاضی ہیں تاکہ کلی معاشی استحکام اور نمو کی رفتار کو برقرار رکھا جاسکے۔اگر بیرونی مسائل سے نمٹ لیا جائے تو دیگر مبادیات اتنی مضبوط ہیں کہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر بلند نمو کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…