اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ن لیگ کے رہنمائوں کی جانب سے عدلیہ کے حوالے سے بیانات کے حوالے سے نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’تھنک ٹینک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار و تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ احسن اقبال جن کو 1985کے الیکشن میں 1300ووٹ پڑے تھے وہ حاشیہ نشین کے طور پر اگر کوئی بیان دیتے ہیں تو کیا سچائی وہی ہوتی ہے جو نواز شریف
کے حق میں جاتی ہے کہ اور بھی کبھی سچائی کی بات کریں۔ ہارون الرشید نے احسن اقبال پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حلقہ انتخاب میں انہوں نے غنڈے پالے ، اشتہاری ان کے انتخاب میں رہے۔ ڈاکٹر ذوالفقار چیمہ سے پوچھا جائے جو وہاں کے ڈی آئی جی رہےکہ یہ وہاں کیا کرتے رہے، وہ معتبر ہو گئے ۔ وہ سپریم کورٹ کو اس لئے گالی دے رہے ہیں کہ ان کا آقاان سے کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کو گالی دو ۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ہر چیز ٹھیک نہیں کرتی اور نہ ہی کر سکتی ہے، کیا سیاسی جماعتیں ٹھیک کر رہی ہیں، کیا جنرلز ٹھیک کر رہے ہیں، کیا جرنلسٹ ٹھیک کر رہے ہیں؟سب لوگ اپنی جگہ پر غلطی کرتے ہیں، اس کا فیصلہ کہاں ہو گا؟اس کی مثال ایسے ہے کہ میرا اور پروفیسر کا جھگڑا ہو گیا ، اب پروفیسر صاحب جج ہیں نہ میں جج ہوں، ایک تیسرا آدمی جج ہو گا۔ یا تو مجاز عدالت ہو گی یا ثالث اس بات کا فیصلہ کریں گے۔ میں وہی بات دہرائوں گا کہ اگر نواز شریف صاحب کی ساری باتیں درست بھی ہوں تو ان کو آج کیوں یاد آئی ، احسن اقبال کو آج کیوں یاد آیا، احسن اقبال صاحب کی والدہ محترمہ جن کا میں اپنی والدہ کی طرح احترام کرتا ہوں، وہ کس کے کہنے پر ایم این اے بنی تھیں، دو ووٹ ویسے انہیں میں نے بھی دلوائے تھے، تو کس کی وہ وزیر بننا چاہتی تھیں، اور کون احسن اقبال کو لے گیا نواز شریف کے دربار میں اور اس کو وزیر بنایا تھا۔
ہارون الرشید نے لیگی رہنمائوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بس سچ وہ ہو جو مجھے سوٹ کرتا ہواور جس چیز میں میں غلط ہوں اس میں میں نہ کوئی اصول مانتا ہوں، نہ قانون مانتا ہوں، نہ آئین مانتا ہوں ، نہ رواج مانتا ہوں۔