حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی نے ایک واقعہ سنایا کہ ایک مرتبہ اسلامک سنٹر میں لڑکوں کا زبانی امتحان لینا تھا‘ وہاں کے سب طلباء گریجویٹ کلاسز کے سائنس سٹوڈنٹس تھے میں ہر طالب علم سے تین تین سوالات پوچھ رہا تھا تو ایک طالب علم کے ساتھ اس کا چھوٹا بھائی بھی آیا ہوا تھا‘ اس کی عمر آٹھ نو سال تھی‘ وہ بچہ میرے سامنے آ کر بیٹھ تو میں نے دل میں سوچا کہ اس سے کیا سوال پوچھے جائیں۔
ایک میز قریب پڑھی ہوئی تھی میں نے پوچھا:
آپ مجھے بتائیں کہ یہ میز کس نے بنائی ہے؟ وہ بچہ کہنے لگا
کہ اللہ نے انسان کو دماغ دیا‘ انسان نے دماغ کو استعمال کیا اور اس نے یہ میز بنایا‘ جب اس نے مدلل جواب دیا تو میں بھی تھوڑا سا سنبھل گیا‘ اس سے دوسرا سوال پوچھا:
یعنی آپ قرآن کیوں پڑھتے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے یا یہ بڑا دلچسپ ہے ؟
جب میں نے اس سے یہ پوچھا تو کہنے لگا۔
اس نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں چیزیں ہیں یہ ضروری بھی ہے اور دلچسپ بھی بہت زیادہ ہے فقیر توقع نہیں کرتا تا کہ وہ اتنا اچھا جواب دے گا۔
اب فقیر نے تیسرا سوال پوچھا۔
کہ تم اپنی زندگی میں کیا بننا چاہتے ہو؟ اس نے کہا
کہ میں امریکہ کا صدر بننا چاہتا ہوں۔
جب اس نے یہ کہا تو فقیر نے اچانک اس سے کہا why?کہ تم امریکہ کے صدر کیوں بننا چاہتے ہو؟ اس نے کہا
کہ میں امریکہ کا پہلا مسلمان صدر بنوں گا۔
میں اس کے جواب سے بہت زیادہ خوش ہوا اور حیران ہوا کہ اگر آج ان مسلمان بچوں میں اللہ نے یہ جذبہ پیدا کر دیا ہے تو کیا بعید ہے کہ ایک ایسا وقت بھی آئے جب دنیا کی سپرپاور کی کرسی پر ایک مسلمان بیٹھ کر اسلام کے قوانین نافذ کر رہا ہو۔