منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

زندگی کی شام آ چکی ہے

datetime 16  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شیخ بو علی شفیق بن ابراہیم ازدی ؒ جیسے علامتہ الدہر اور شیخ المشائخ بھی ایک عام بوڑھے کا جواب سن کر حیرت میں پڑ گئے۔ ان کی سمجھ میں انہیں آ رہا تھا کہ اب بوڑھے سے کہیں تو کیا کہیں۔ علم و فہم کسی کی میراث تو نہیں۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہے اور جب چاہے عطا کر دے۔ بعض اوقات تو ایک عام سا آدمی ایسی باتیں کہہ دیتا ہے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔یہی صورت حال اس وقت پیش آئی۔

جب شیخ المشائخ حضرت بو علی شفیق بن ابراہیم ازدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے طالبین و مستر شدین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک بوڑھا انسان آیا اور ایک گوشے میں بیٹھ گیا۔ شیخ کی نگاہ پڑی تو بوڑھے کو اپنے پاس بلایا اور دریافت کیا۔ بابا! کس غرض سے آئے ہو؟ شیخ کا سوال سن کر بوڑھا آبدیدہ ہو گیا اور عرض کی۔ حضرت! میں بہت گنہگار ہوں۔ زندگی کی شام آ چکی ہے نہ جانے کب چراغ حیات گل ہو جائے۔ آپ کا نام اور شہرہ سن کر توبہ کرنے حاضر ہوا ہوں۔ مجھے توبہ کرا دیجئے ۔ شاید اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول کر لے اور میری مغفرت ہو جائے۔ شیخ شفیق نے بوڑھے کے وجود پر نگاہ دوڑائی۔ اسی پچاسی سال کا بوڑھا، قویٰ مضمحل، اعصاب کمزور، جسمانی طاقتیں یا تو جواب دے چکی تھیں یا جواب دینے والی ہیں۔ شیخ ؒ نے دل میں سوچا۔ اب بے چارہ راہ سلوک کیسے طے کرے گا اس میں ریاضت و مجاہدے کی بھی طاقت نہیں۔ معمولات بھی پورے نہ کر سکے گا۔ غور کرتے رہے اور کسی قدر تامل کے بعد فرمایا، بابا! بہت دیر سے آئے ہو۔ تمہاری عمر کا پیمانہ تو لبریز ہونے کے قریب ہے۔ شیخ کا جواب سن کر بوـڑھا تلملا اٹھا۔ بیم و رجا کی سی کیفیت اس پر طاری ہو گئی مگر سنبھل گیا اور بولا ۔ نہیں شیخ میں بہت جلد آ گیا ہوں شیخ شفیق ازدی رحمتہ اللہ علیہ نے حیران ہو کر پوچھا وہ کیسے؟ اور جو جواب بوڑھے نے دیا اسے سن کر تو لگا جیسے شیخ پر وجد طاری ہو جائے گا۔ بوڑھے نے کہا شیخ! جو شخص موت سے پہلے آ جائے وہ جلد آنے والا ہے اگرچہ کتنی ہی دیر لگا کر آ یا ہو۔ یاس اگر آس پر ، ناامیدی اگر امید پر اور خوف اگر رجا پر غالب آ جائے تو توحید میں نقص پیدا ہو جاتا ہے۔ میرا رب غفور الرحیم ہے۔ توبہ کو قبول کرنے والا اور بے سہاروں کو سہارا دینے والا ہے۔

حضرت شفیق دم بخود بیٹھے تھے اور بوڑھا کہے چلا جا رہا تھا، اور غلط نہیں کہہ رہا تھا۔ انسان چاہے کتنا بڑا گناہ گار و سیاہ کار ہو۔ خواہ اس کے جسم کا رونگٹا رونگٹا معصیت اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی غلاظت میں آلودہ ہو لیکن وہ غفار الذنوب و ستار العیوب ایسی بخشش و مغفرت والا ہے کہ موت سے قبل زندگی کی کسی بھی ساعت میں بندہ اپنے مولا کے حضور ندامت و شرمندگی کے آنسو اپنی آنکھوں میں سجائے اپنی جبین نیاز اس کی بارگاہ میں جھکا دے۔ یقین کرو کہ مولا اسے سنبھال لے گا، کیونکہ چاہے وہ جیسا بھی ہے اس کی تخلیق ہے، اس کی تیار کردہ تصویر ہے۔ اس کا بنایا ہوا بندہ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…