ایک نیک اور شریف لیکن غریب شخص پر خُدا اتنا مہربان ہو گیا کہ وہ دیکھتے دیکھتے شہر کا مالدار ترین شخص کہلانے لگا۔ اس میں نیکی اور شرافت تو پہلے ہی موجود تھی۔ دولت مندی نے اس خوبی کو اور زیادہ مشہور کر دیا۔ اس کے اردگرد دوستوں کا ہجوم رہنے لگا۔ شہر بھر کے قابلِ ذکر لوگ صبح و شام سلام و دُعا کے لیے حاضری دیتے لیکن ان میں وہ ادھیڑ عمر تک چڑھا فلسفی ایک بار بھی نہ آیا، جو دَور غربت میں اکثر ملتا رہتا تھا اور اپنی پیاری پیاری دانش مندانہ باتوں سے اس کا حوصلہ بڑھاتا رہتا تھا۔
بڑے انتظار کے بعد یہ شریف دولت مند اس فلسفی کے گھر خود پہنچ گیا۔ فلسفی نے خوش اخلاقی سے اس کا استقبال کیا۔ شریف دولت مند نے شکایتاً کہا۔ ” دوست تم یقین کرو، میرے پاس ایک زمانہ آتا ہے لیکن میری آنکھیں صرف تمھیں تلاش کرتی رہتی ہیں اور جب میں تمھاری آمد کی طرف سے بالکل مایوس ہو گیا تو تم سے خود ملنے چلا آیا۔”
فلسفی نے جواب دیا۔ ” اگر تم نہ آتے تو تمھارے پاس میں خود آتا لیکن صرف ایک بار پہلی اور آخری بار!”
شریف دولت مند نے سوال کیا۔ ” پہلی اور آخری بار؟ یعنی ؟”
فلسفی نے جواب دیا۔ ” ہاں پہلی اور آخری بار ۔ میں تمھیں یہ بتانے کے لیے حاضر ہو تاکہ اب تم دولت مند ہو چکے ہو اس لیے اس دولت کی قدر کرو کیونکہ دولت جب آتی ہے تو جہان بھر کی خوبیاں بھی اپنے ساتھ لاتی ہے لیکن جب یہ آ کے چلی جاتی ہے تو اپنے ساتھ پہلی خوبیاں بھی لے جاتی ہے۔”
ایک
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں