حَضرت عْمر بن عبدالعزیزکے پاس ایک وفد آیا۔ وفد میں چند بوڑھوں کے ساتھ ایک نوجوان بھی تھا۔ نوجوان نے زبان کھولی اور اپنے وفد کی نمایندگی میں کچھ کہنے لگا۔عمر بن عبدالعزیز نے نوجوان کو ہاتھ کے اشارے سےچپ رہنے کا حکم دیا اور کہا۔ ” نوجوان! تم خاموش رہو کسی بزرگ کو بولنے کا موقع دو۔”
نوجوان نے جواب دیا۔” امیر المومنین! عقل و دانش کا تعلق سِن وسال سے نہیں ہوتا۔ اگ ایسا ہوتا تو آج خلافت کی مسند پر آپ کی جگہ کوئی بوڑھا شخص بیٹھا ہوتا!”عمر بن عبدالعزیز نے کہا۔ ” نوجوان! تم صحیح کہتے ہو، مجھے اپنی غلطی کا احساس ہے۔ ہاں اب تم اپنے وفد کی نمایندگی میں جو کچھ بھی کہنا چاہتے ہو، آزادا نہ کہو، میں سنوں گا۔”