اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کو افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، ایم کیو ایم کے قائد کے بیان کا معاملہ وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے، قانون کے مطابق کارروائی ہو گی،وزارت داخلہ نے کئی بار برطانوی حکومت سے قائد ایم کیو ایم کا معاملہ اٹھایا،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ، بھارت زیادہ دیر تک دنیا کو بے وقوف نہیں بنا سکتا،ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہے ہیں، حالیہ کشیدگی میں بھارت نے کشمیر میں 80کشمیریوں کو شہید کیاجب کہ 7ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں،گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ،جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں،سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس کے لئے تمام ممالک نے شرکت کی تصدیق کردی ہے۔دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاہے کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد گزشتہ 6 دہائیوں سے حل کی منتظر ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ہر طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن نریندر مودی کے بیان کا بلوچستان کے عوام نے بھرپور مظاہروں کی شکل میں جواب دیا۔نفیس زکریا نے کہا ہے کہ کہ گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور پاکستان مسئلے کے پر امن حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے گزشتہ 40 سال سے بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں، پاکستان کو بھارت کے افغانستان سے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں لیکن گزشتہ ماہ جان کیری نے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم ابھی تک ان کے دورے کا شیڈول موصول نہیں ہوا جبکہ یم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر نفیس زکریا نے بتایا کہ وزارت داخلہ ایم کیو ایم قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا چکے ہیں۔سارک کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک کی 19 ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا ہے، سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس کے لئے تمام ممالک نے شرکت کی تصدیق کردی ہے اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو غربت اور پسماندگی اور مہنگائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود سارک مماالک کے درمیان باہمی تجارت کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے، سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی۔
بھارت کو اس بات کی اجازت کبھی نہیں دینگے، پاکستان نے دبنگ اعلان کر دیا
25
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں