جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

برطانیہ جلدی کرے ،جو اتحاد سے نکل گیا وہ نکل گیا،صدریورپی کمیشن نے کھری کھری سنادیں،بڑا قدم اُٹھالیا

datetime 25  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن ( این این آئی )یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ہنکر نے کہا ہے کہ اب برطانیہ کے لیے یہ فیصلہ کرنا ضروری ہوگیا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے کیونکہ برطانیہ یہ نہیں کر سکتا ہے کہ اپنی مرضی کی چیزوں میں تو شامل ہو اور باقی کو چھوڑ دے،اب جو کام کرنے کا ہے وہ اس طلاق کو صاف ستھرے طریقے سے مکمل کرنا ہے کیونکہ شہریوں اور کاروباری دنیا کو اس فیصلے کی قانونی حیثیت معلوم ہونی چاہیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں یورپی یونین کے چھ بانی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے کیا۔ژاں کلود ہنکر کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں اپنی مرضی چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جو نکل گیا وہ نکل گیا۔اب جو کام کرنے کا ہے وہ اس طلاق کو صاف ستھرے طریقے سے مکمل کرنا ہے کیونکہ شہریوں اور کاروباری دنیا کو اس فیصلے کی قانونی حیثیت معلوم ہونی چاہیے۔یورپی اتحاد کے بانی چھ ممالک کے وزرائےِ خارجہ کے اجلاس کے بعد بات کرتے ہوئے میزبان جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر سٹینمر نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ جتنا جلدی ممکن ہو یورپی یونین سے نکل جانے کے عمل کا باقاعدہ آغاز کرے۔فرینک والٹر سٹینمر کا کہنا تھا کہ اگرچہ برطانوی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے سوچیں، اسی طرح یورپی یونین کے رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی ارکان کے لیے ضروری ہے کہ یورپی یونین کی شکل میں آزادی اور استحکام کے جس منصوبے کی بنیاد انہوں نے رکھی تھی اسے بچایا جائے۔فرینک والٹر سٹینمر کے بقول اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں جس صورتحال کا سامنا ہے اس میں نہ تو اوسان خطا ہونے والی کوئی بات ہے اور نہ ہی اس سے ہمیں فالج ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یورپی اتحاد کے رہنماؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کی نقل و حرکت، سکیورٹی اور بے روزگاری کے چیلنجوں پر توجہ دیں۔ ہمیں اس سلسلے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے اور یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ہمارے پاس تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں، لیکن برطانیہ کے اخراج کے فیصلے کے بعد ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم پریشانی میں نہ ڈوب جائیں اور کچھ بھی نہ کریں۔بانی رکن ممالک کے اجلاس سے پہلے فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے عمل کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا۔اجلاس کے لیے روانہ ہونے سے پہلے ژاں مارک ایرالت نے کہا کہ یہ بات یورپی یونین اور برطانیہ دونوں کے مفاد میں ہے کہ برطانیہ کے ساتھ اتحاد سے نکلنے کے فیصلے پر جلد از جلد بات کی جائے کیونکہ اتحاد میں شامل دیگر 27 ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس اتحاد کو ایک نیا مقصد فراہم کریں ورنہ یہ اتحاد عوامیت کی نظر ہو جائے گا۔فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ہماری ساری توجہ جرمنی اور فرانس کے سرکاری افسران کے تجویز کردہ اس خاکے کو حتمی شکل دینے پر نہیں صرف ہونی چاہیے جس میں یورپی اتحاد کو ایک ایسا لچکدار ادارہ دکھایا جا رہا ہے جس میں رکن ممالک کو ایسی فضا مہیا کی جائے کہ وہ جتنی شمولیت کرنا چاہیے کریں اور جب چاہیں اتحاد کے معاملات شامل نہ ہوں۔ہماری ساری توجہ اس اتحاد کو لچکدار بنانے پر مرکوز نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ پہلے ہی یورپی ممالک دو مختلف رفتاروں پر چل رہے ہیں۔اگلے ہفتے یورپی یونین میں شامل ممالک کے سربراہی اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن کے شمولیت کے حوالے سے فرانسیسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ منگل کو اس اجلاس میں ڈیوڈ کیمرن پر شدید دبا ؤہوگا کہ وہ برطانیہ کے اخراج کو حتمی شکل دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم 27 ارکان کو متفق ہونا پڑے گا کہ ایک طے شدہ تاریخ کے بعد برطانیہ کے اخراج والا معاملہ مکمل ہو جائے گا، لیکن مسٹر ایرالت نے یہ نہیں کہا کہ منگل کے اجلاس میں ایسی کوئی تاریخ طے کر دی جائے گی۔ہمیں یورپ کو ایک نئی سوچ، نیا احساس دینا ہوگا وگرنہ اتحاد میں جو خلا آ گیا ہے اسے عوامیت پر کر دی گی۔واضح رہے کہ یورپی رہنما برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو جمعرات کو ہونے والے تاریخی ریفرینڈم کے بعد علیحدگی کے مضمرات پر بحث کے لیے منگل اور بدھ کو سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا ہے، جبکہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ وہ اکتوبر میں عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…