بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

صرف ایک سال ،جرمنی میں پناہ کیلئے کتنے پاکستانیوں نے رجوع کیا،کتنی درخواستیں منظور کتنی مسترد ہوئیں؟تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 8  فروری‬‮  2016 |

برلن(نیوزڈیسک)جرمنی کی حکومت نے بتایا ہے کہ 2015ءکے دوران ساڑھے آٹھ ہزار پاکستانی شہریوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔ جرمن حکام کی جانب سے جن درخواستوں پر فیصلے کیے گئے، ان میں سے صرف 9.8 فیصد پاکستانی تارکین وطن کو جرمنی میں پناہ مل سکی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے تارکین وطن و مہاجرین (بی اے ایم ایف) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمارمیں بتایا گیا کہ گزشتہ برس کے دوران پاکستانی تارکین وطن کو جرمنی میں سیاسی پناہ دیے جانے کا تناسب صرف نو اشاریہ آٹھ فیصد رہا جب کہ جنوری 2016ء میں یہ تناسب مزید کم ہو کر محض 4.5 فیصد رہ گیا۔بی اے ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے موجودہ بحران کے دوران گزشتہ برس ساڑھے آٹھ ہزار کے قریب پاکستانی شہریوں نے بھی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔چھلے سال ان میں سے دو ہزار سے زائد درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سامنے آئے اور صرف 197 پاکستانی مہاجرین کی درخواستوں پر مثبت فیصلہ سنایا گیا۔ اس کے برعکس اٹھارہ سو سے زائد پاکستانیوں کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ یوں نوّے فیصد سے زائد پاکستانیوں کو جرمنی میں پناہ کا حق دار نہیں سمجھا گیا۔2016ءکا آغاز بھی پاکستانی مہاجرین کے لیے کچھ زیادہ امید افزا نہیں ہے۔ جنوری کے مہینے میں مزید 757 پاکستانیوں نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے جرمن حکام کو درخواستیں دیں۔جنوری میں 334 درخواستوں کو نمٹایا گیا جن میں سے صرف پندرہ پاکستانی پناہ گزینوں کے حق میں فیصلہ کیا گیا جب کہ باقی تمام کی تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ یوں پاکستانی شہریوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب پچھلے سال کے مقابلے میں نصف رہ گیا۔یورپی یونین کے دفتر شماریات یوروسٹیٹ کے مطابق گزشتہ برس جرمنی آنے والے پاکستانی تارکین وطن کی اکثریت مردوں کی تھی۔ تاہم اس دوران چھ سو پچیس پاکستانی خواتین بھی پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچی تھیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 790 درخواست گزار ایسے بھی ہیں جن کی عمریں سترہ برس سے کم ہیں۔2010ءاور 2014ءکے درمیانی عرصے میں جرمنی میں قریب اڑتیس سو پاکستانی درخواست دہندگان میں سے بارہ سو کو پناہ کا مستحق تسلیم کیا گیا تھا۔ ان پانچ برسوں میں پاکستانیوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح ایک تہائی رہی تھی۔پچھلے سال افغانستان سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کا تناسب پاکستانیوں کی نسبت پانچ گنا زیادہ یعنی قریب اڑتالیس فیصد رہا۔ اس کے مقابلے میں شام، عراق اور اریٹیریا کے شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر جرمنی میں پناہ دی گئی۔یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران یورپ آنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے ہے۔جرمنی میں اب تک ایک لاکھ نوّے ہزار شامی باشندوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کیے جا چکے ہیں۔ شامی پناہ گزینوں کی درخواستیں مسترد کیے جانے کا تناسب نہایت کم ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…