دوشنبہ(نیوز ڈیسک )دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں شعائر اسلام کو دنیا بھر میں انتقام کا نشانہ بنا یا جارہا ہے اور اس جنگ میں وسطی ایشیا کے مسلمان ملک تاجکستان کی حکومت بھی سر فہرست ہے جہاں حکومت نے داڑھی رکھنے ، حج کرنے اور خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگارکھی ہے۔’العربیہ ڈاٹ’ نے مسلمان اکثریتی ریاست تاجکستان میں شعائر اسلام کے خلاف جاری کارروائیوں پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ تاجک پولیس نوجوانوں کو داڑھی رکھنے سے سختی سے روک رہی ہے۔ حال ہی میں پولیس نے 23 سالہ عمر بوبوگونوف نامی ایک نوجوان کو محض اس لیے اذیتیں دے کر قتل کر دیا کہ اس نے چہرے پر داڑھی سجا رکھی تھی۔اس سے قبل ایک دوسرے تاجک شہری رستم گولوف کو بھی داڑھی رکھنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا اور زبردستی اس کی داڑھی منڈوا دی گئی تھی۔تاجک حکومت نہ صرف نوجوانوں کو داڑھی رکھنے سے روک رہی ہے بلکہ خواتین کو حجاب کرنے، حج پر جانے اور بچوں کے عربی نام رکھنے پربھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ تاجکستان ایک سنی اکثریتی ملک ہے جس کی قیادت سنہ 1992ئ کے بعد سے امام علی رحمان کے ہاتھ میں ہے۔ حال ہی میں تاجک پارلیمنٹ نے انہیں”قائد الامہ“ کا خطاب دینے کے ساتھ تاحیات ملک کا سربراہ قرار دیا تھا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے بھی پچھلے سال تاجکستان کا دورہ کیا تھا اوردونوں حکومتوں کے درمیان بہت سے معاہدوں کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔