بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

کینسر سے بچنے کیلئے اقدامات کرنا اچھی بات ہے مگراس سے پہلے یہ تحقیق بھی پڑھ لیں

datetime 2  جنوری‬‮  2015 |

نیویارک: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سائنسدان صرف تجربات اور عملی چیزوں کو ہی مانتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے اور امریکا میں کی جانے والی نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے تسلیم کیا ہے کہ دو تہائی کینسرکی بیماری صرف بدقسمتی سے لگتی ہے تاہم کچھ مہلک کینسر طرز زندگی سے بھی انسانی جسم کا حصہ بن جاتے ہیں۔

امریکی جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ یوں تو لاکھوں سیل ہماری جسم میں گردش کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے چند ہی ایسے ہوتے ہیں جو کینسر کی بیماری کا باعث بن جاتے ہیں تاہم دماغی او پھیپھڑوں کے کینسر کی عمومی وجہ سگریٹ نوشی اور دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ تمام قسم کے کینسر کی بیماری اسی طرح بائی چانس لگ جاتی ہیں جس طرح  ڈائس کے پھینکنے سے مطلوبہ نمبر اچانک سامنے آجائے یا پھر طویل انتظار تک نہیں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی انسان کا ڈی این اے کبھی بائی چانس ہی کینسر پھیلانے والے سیل کو حاصل کرلیتا ہے اور یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دوتہائی لوگ بد قسمتی سے ہی کینسر کا شکار ہوتے ہیں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے کہ بدقسمتی سے کچھ کینسر سیل ہمارے ٹشوز سے ملاپ کر لیتے ہیں اس کا جواب دیا ہے جونز ہوپکن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اینڈ بلوم برگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی کینسر پر تحقیق کرنے والی ٹیم نے جس کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم میں موجود پرانے کمزور ہوتے ہوئے سیل کی جگہ قدرتی طور پر نئے سیل لیتے رہتے ہیں جو اسٹیم سیل کی تقسیم کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں تاہم اسٹیم سیل کی یہ تقسیم انتہائی خطرناک ہوتی ہے جس کا کوئی بھی سیل کس بھی وقت ڈی این اے میں کینسر سیل سے ملاپ کرلیتا ہے جبکہ سیل کی تبدیلی کے اس عمل کی رفتار پورے جسم میں مختلف ہوتی ہے پیٹ میں یہ رفتار تیز جبکہ دماغ میں سست ہوتی ہے، ٹیومر کے علاج کے ماہر اور اس تحقیق کے اسسٹنٹ پروفیسر کرسٹین ٹوماسیٹی کا کہنا ہے کہ اگر دو تہائی کینسر اسٹیم سیلز کی تقسیم کے وقت ڈی این اے کے اندر اتفاقی تبدیلی سے لاحق ہوتے ہیں تو طرزِ زندگی اور عادات کو تبدیل کرنے سے ایک خاص قسم کے کینسر سے بچنے میں تو بڑی مدد ملے گی لیکن دوسری قسم کے کینسر پر یہ چیزیں اتنی موثر ثابت نہیں ہوں گی۔

 سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک تہائی کینسر ایسے ہیں جن سے طرز زندگی تبد یل کر کے بچا چا سکتا ہے، مثال کے طور پر تمباکو نوشی سے پرہیز، صحت مند وزن، اچھی غذا اور کثرتِ شراب نوشی سے پرہیز۔ ان کا کہنا تھا کہ طرزِ زندگی میں یہ تبدیلیاں لانا کینسر کے بچاؤ کی ضمانت نہیں لیکن ان سے کینسر کا خطرہ کم ضرور ہو جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…