مکہ مکرمہ (نیوزڈیسک)منیٰ حادثہ کروڑوں دلوں کو سوگوار کر گیا جو جو سنتا گیا غم میں ڈوبتا گیا۔خدا کے حضور تسبیح کرتے رکن حج رمی جمرات کی ادائیگی میں مصروف حجاج کی آوازیں یکا یک آہ و بکا اور نالہ و فریاد میں ڈھل گئیں۔اس موقع پر موجود عینی شاہدین نے مختلف بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو سانحہ کا حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی پولیس نے جمرات سے واپسی کے راستے بند کر دیئے جو کہ حادثے کا سبب بنے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار حجاج کو باہر جانے کے لیئے صرف ایک راستے کی جانب جانے کی ہدایت کر تے رہے جسکی وجہ سے بھگ دڑ مچ گئی۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ منیٰ میں سعودی پولیس، امدادی کارکنوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود سانحے کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیئے گئے عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ رمی جمرات میں بدنظمی رکن کے آغاز سے ہی واضح تھی اور انتظامی خرابیاں اپنے عروج پر تھیں۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ یہ بات کسی طور منطقی نہیں کہ حاجیوں کا بڑا گروپ ایک سمت میں حرکت کر رہا ہو اور اس کا راستہ بند کردیا جائے جبکہ پیچھے سے بھی حاجیوں کا ریلا چلتا چلا آرہا ہو۔عینی شاہدین نے کہا کہ بہت سے لوگ لاشوں کے نیچے دبے ہوئے تھے اور زندہ تھے لیکن سعودی پولیس اہلکاروں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ایک اور شہری نے بتایا کہ میں نے سعودی پولیس اہلکاروں کو دیکھا جو سو میٹر کے فاصلے پر گاڑیوں سے ایک ایسے راستے کو بند کرر ہے تھے جس پر ایک لاکھ سے زیادہ حجاج کرام چلتے چلے جارہے تھے اور جب راستہ نہ ملا تو حاجی ایک دوسرے پر گرتے چلے گئے۔