منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

جنگجوؤں کا قبضہ- قندوز کیوں اہم ہے؟

datetime 3  جون‬‮  2016 |

افغانستان کے شمال مشرقی شہر قندوز پر طالبان جنگجوؤں کا قبضہ سنہ 2001 میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد سے اب تک کی افغان حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔قندوز افغانستان کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے اور یہ عرصہ دراز سے ملک کے شمالی علاقوں کے لیے ذرائع آمدورفت کا ایک اہم مرکز ہے۔قندوز سڑکوں کے ذریعے جنوب میں کابل، مغرب میں مزار شریف اور شمال میں تاجکستان سے جڑا ہوا ہے۔
یہ شہر ہمیشہ سے طالبان کے لیے علامتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ سنہ 2001 سے پہلے یہ شمالی افغانستان میں طالبان کا اہم گڑھ تھا۔
منشیات کی سمگلنگ کا راستہ قندوز شمالی صوبوں تک رسائی کے لیے باب کی حیثیت رکھتا ہے اور افغانستان کے ہمسائے اور وسطی ایشیا کے ملک تاجکستان کے ساتھ اس کی سرحد بھی ملتی ہے۔تاجکستان کے ساتھ اس کی سرحد غیرمحفوظ ہے اور اسی راستے سے منشیات وسطی ایشیا کی ریاستوں میں سمگل کی جاتی ہیں جہاں سے انھیں آگے یورپ بھیجا جاتا ہے۔جو کوئی بھی قندوز پر قابض ہوگا وہ نہ صرف آس پاس کے علاقوں کو کنٹرول کر سکے گا بلکہ خطے کے سملنگ کے ایک اہم راستے پر بھی اس کا کنٹرول ہوگا۔سنہ 2013 میں افغان فورسز کی جانب سے علاقے کی سکیورٹی سنبھالنے سے قبل اس علاقے میں جرمن افواج تعینات تھیں۔
قندوز کو بہت سے مشکلات کا سامنا ہے ان میں مقامی انتظامیہ کی نااہلی کے علاوہ بعض سرکاری اہلکاروں کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے بھی صوبے کے عوام متنفر ہوئے ہیں۔
شہر پر قبضے کے لیے ایک عرصے سے طالبان کی جانب سے کوششں کی جا رہی ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار ڈیوڈ لیون رواں برس مئی میں افغان افواج اور طالبان میں جاری جھڑپوں کے حوالے رپورٹ بھی کر چکے ہیں۔صوبے کے دیہی علاقے جہاں آبادی کی اکثریت آباد ہے وہاں پہلے ہی طالبان قابض ہیں۔طالبان نے گذشتہ دو برس میں صوبے میں اپنی جنگی مہم میں تیزی لائی ہے۔قندوز شہر کی آبادی تقریباً تین لاکھ کے قریب ہے جس میں یقیناً کمی ہوئی ہے کیونکہ رواں برس ہونے والی لڑائی کے بعد بہت سے لوگ یہاں سے منتقل ہو گے تھے۔علاقے میں جاری لڑائی کی وجہ سے کئی ہزار افراد بے گھر ہوئے تھے جن میں سے اکثر دیہی علاقوں میں قائم پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔اگرچہ سال کے اوائل میں ہونے والی لڑائی میں حکومتی افواج نے طالبان کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن وہ بڑی تعداد میں علاقے میں موجود تھے اور مبصرین کا خیال تھا کہ طالبان کی جانب سے شہر پر قبضے کے لیے کسی بھی وقت دوبارہ کوشش کی جا سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…