اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

نقیب اللہ قتل کیس : سرکاری وکیل کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشافٗ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا، پیشی کے دوران مرکزی ملزم رائو انوار و دیگر کوکیس وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے؟

datetime 19  مئی‬‮  2018 |

کراچی(نیوز ایجنسیاں)نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل استغاثہ سنگین دھمکیوں کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے معذرت کرلی ہے جبکہ نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔ہفتہ کو کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار

سمیت دیگر ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا۔ مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی۔ تفتیشی افسرنے سی سی ٹی وی فوٹیج پر مشتمل سی ڈی اور دیگر شواہد عدالت کے روبرو پیش کردیئے تاہم مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا ایڈووکیٹ پیش نہ ہوئے ان کی جگہ دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔سماعت کے دوران صورت حال اس وقت پیچیدہ ہوگئی جبکہ سرکاری وکلا نے عدالتی نوٹس وصول کرنے سے انکار کردیا، جس پر فاضل جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے سرکاری وکلا نوٹس بھی وصول نہیں کررہے، میں نے پہلے ہی ہائی کورٹ کو لکھا تھا کہ کیس بھیج رہے ہیں توعملہ اور سرکاری وکیل بھی بھیجیں۔ عدالت نے پیش کردہ سی ڈی کی کاپیاں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ مقدمے کے وکیل استغاثہ علی رضا عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم موجودگی کے باعث دیگر سرکاری وکلا پیش ہوئے۔ سرکاری وکلا نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ علی رضا کا کہنا ہے کہ وہ رائو انوار کے مقدمے میں پیش نہیں ہوسکتا، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔انسداد دہشت گردی کی عدالت مقدمے کی سماعت بند کمرے میں کر رہی ہے جس کے دوران مقدمے میں نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔پولیس نے مفرور ملزمان شعیب شوٹر، امان اللہ مروت اور دیگر کی عدم گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش

کی جس میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ تاحال مفرور ملزمان کاسراغ نہیں لگایا جا سکا، ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔دورانِ سماعت رائو انوار کو جیل میں بی کلاس کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر وکلا نے دلائل دیئے۔کیس کی مزید سماعت 28 مئی کو ہوگی۔جیل حکام نے راؤ انوار کو اورنج رنگ کی جیکٹ سے استثنا دے دیا اور سابق ایس ایس پی کو ہتھکڑی

لگائے بغیر سادہ کپڑوں میں عدالت لایا گیا۔واضح رہے کہ زیر سماعت مقدمات کے ملزمان کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنانا ضروری ہے اور عدالتی ریمانڈ پر لائے گئے ہر ملزم کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنائی جاتی ہے۔جبکہ کرپشن الزام میں گرفتار کئی اعلی پولیس افسران کو بھی اورنج جیکٹ پہنا کر عدالت لایا جاتا ہے۔تاہم ڈی ایس پی قمر احمد سمیت نقیب اللہ قتل کیس کے باقی تمام ملزمان کو اورنج رنگ کی جیکٹ پہنائی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…