اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیانات ملک کیلئے ورلڈ کپ جیتنے والے فٹ بالر پال پوگبا نے بین الاقوامی فٹ بال چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پال ہوگبا نے فرانس کے صدر کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ وہ ان بیانات کے بعد اپنی اور فرانسیسی مسلم کمیونٹی کی توہین سمجھتے تھے کیونکہ
اسلام فرانس میں عیسایت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے ۔ موجودہ صورتحال میں فرانس اسٹار فٹبالر پال پوگبا نے فٹ بال ٹیم چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ دوسری جانب فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آئے، جس کے بعد انہوں نےعربی میں ایک پیغام جاری کیا ہے۔اسلام مخالف مہم کے دفاع پر شدید تنقید کی زد میں رہنے والے فرانس کے صدر نے اب ایک عربی زبان میں ٹوئٹ شیئر کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں میکرون نے لکھا کہ ہم کبھی نفرت آمیز تقریر کو قبول نہیں کریں گے، اور امن کے لیے ہم ہر قسم کے خیالات کا احترام کرتے ہیں، اس حوالے سے مناسب بحث و مباحثے کا ہمیشہ دفاع کیا جائے گا۔فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا کہ ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے اور امن کے حصول کیلئے تمام مکاتب کے درمیان پائے جانے والے مختلف خیالات کا احترام کیا جاتا رہے گا۔ میکرون نے کہا کہ ہم ہمیشہ انسانی تقدس اور عالمی اطوار کے احترام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے ان دنوں شدید تنقید کی زد میں رہنے والے فرانس کے صدر کی طرف عربی زبان میں ایک ٹوئٹ منظر عام پر آیا ہے،سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ہم کبھی نفرت آمیز تقریرکو قبول نہیں کریں گے اور امن کے لیے ہم ہر قسم کے خیالات کا احترام کرتے ہیں،
اس حوالے سے مناسب بحث و مباحثے کا ہمیشہ دفاع کیا جائے گا۔فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا کہ ہم ہمیشہ انسانی تقدس اور عالمی اطوار کے احترام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔دریں اثنامسلم ممالککی جانب سے شدید ردعمل آنے کے بعدفرانس نے مشرقِ وسطی کے ممالک سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ختم کرنے کی اپیل کردی ، میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کی وزات خارجہ کا کہنا ہے کہ
فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بے بنیاد اعلانات کو شدت پسند اقلیت کی جانبسے ہوا دی جا رہی ہے۔حالیہ دنوں میں چند ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا سائٹس پر پوسٹ کی گئی ہیں جن میں کویت، اردن اور قطر سمیت دیگر ممالک کے کاروباری حضرات کو اپنی دکانوں سے فرانسیسی مصنوعات کو ہٹاتے اور ان مصنوعات کو دوبارہ فروخت نہ کرنے کا عزم کرتےدکھایا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی گزشتہ 48 گھنٹوں سے فرانس کی مصنوعات کابائیکاٹ کرنے کا ٹرینڈ ٹاپ پر ہے، دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسلام مخالف مہم کےمعاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے،اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے ۔وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا رجحان پر قابو نہ پایا تو
معاملات بگڑیں گے،رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایک انٹرویومیں وزیر خارجہشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فرانس کے سفیر سے سفارتی سطح پراحتجاج کیا جائیگا۔پاکستان کے عوام اورحکومت کے جذبات فرانسیسی سفیرکے سامنے رکھے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کے
پروگرام کی کوشش کی، چارلی ہیبڈوکے مجوزہ پروگرام پر میں نے مذمتی بیان جاری کیا۔شاہ محمود نے کہا کہ اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے۔جس کی نشاندہی وزیراعظم عمران خان نے کی، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا کہ رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ کیصورتحال سامنے آئی تو مہذب معاشروں نے اس پر پابندی لگائی، وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر
اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے۔رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کااحترام کرنا چاہیے، نائیجریا میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا جس کا مقصد مسلم امہ کو یکجا کرنااور احساس دلانا ہے کہ اس معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے، قرارداد کا مقصد ایسی
اشاعت پر قانونی طور پر پابندیاں لگوانا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیویارک میںپاکستان کے مستقل مندوب کے ذریعے مشترکہ قرارداد لانے کا ارادہ ہے، مشترکہ قرارداد لانے کا مقصد ہے اسے اقوام متحدہ کےفورم سے بھی تائید ملے جب کہ 15 مارچ کو عالمی یکجہتی کا دن منانے کی قرار داد پیش کی جائے گی۔علاوہ ازیں اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہگستاخانہ خاکوں سے پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ،
فرانس کے صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔نفرت پر مبنی بیانیے میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے کروڑوںمسلمانوں کی دل آزاری کریں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ ایسا نہیں ہوا کچھ عرصہ قبل چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے شائع کیے جس ہر پاکستان نے شدید احتجاج کیا اور
سخت الفاظ میں مذمت کی،کبھی قرآن پاک کو جلانے کے واقعات سامنے آتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نےرواں برس اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسلام کے خلاف نفرت انگیز بیانیے اور اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی ۔جس طرح آپ کے علم میں ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے بانی مارک زکربرک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح آپ ہولوکاسٹ پر مبنی مواد کی
اشاعت نہیں کرتے اسی طرح اسلام کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت کو بھی روکا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی کےوزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں، میں وزیر اعظم کی ہدایت پر اس حوالے سے ایک جامع قرارداد پیش کروں گا جس میں 15 مارچ کا دن، اسلاموفوبیا کے خلافعالمی دن کے طور پر طے کرنے کی تجویز دیں گے ،میں سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ فی الفور اسلام کے
خلافاس نفرت انگیز بیانیہ کا نوٹس لے اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ۔ انہوںنے کہاکہ آج نفرت کے جو بیج بوئے جا رہے ہیں ان کے نتائج شدید ہوں گے متشدد رویوں میں اضافہ ہو گا ـ اس سے معاشرے مزید تقسیم ہوں گے،ہم نے آج پاکستان میں تعینات فرانس کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا ہے ہم ان کے ساتھ بھی احتجاج کریں گے۔