لاہور(این این آئی) شائقین کرکٹ نے آسٹریلیا سے تین میچوں میں شکست اور کارکردگی میں عدم تسلسل پر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تنخواہ اور مراعات کارکردگی سے مشروط کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی میں بہتری کیلئے اس طرز کے اقدامات نا گزیر ہو چکے ہیں ، کھلاڑیوں کے ٹی وی کمرشلز کرنے پر بھی فی الفور پابندی ہونی چاہیے ۔ کرکٹ کے دلدادہ نوجوان محمد اظہر نے قومی ٹیم کی
بد ترین کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کو غیر مشروط طور پر لاکھوں روپے تنخواہ ، مراعات ، بیرون ملک مفت سفر اور اچھے ہوٹلوں میں قیام کی سہولت مل رہی ہو تو پھر آپ کو کارکردگی دکھانے کی کیا ضرورت ہے ۔ متحدہ عرب امارات قومی ٹیم کا ہوم گراؤنڈ ہے لیکن قومی کرکٹرز یہاں بھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے ۔ گراؤنڈ میں بیٹھے اور گھر میں ٹی وی پر میچ دیکھنے والے ٹیم کی کارکردگی نہ ہونے کی وجہ سے معجزہ ہونے کی دعائیں کررہے ہوتے ہیں ۔ ایک اورنوجوان علی حمزہ نے کہا کہ کوئی بھی کرکٹر ایک میچ کھیلتا ہے تو اسے شہرت کی وجہ سے لاکھوں روپے کے ٹی وی کمرشلز مل جاتے ہیں ۔ ضروری ہے کہ کھلاڑیوں کی اس طرح کی سر گرمیوں پر پابندی عائد کی جائے اور ان کی تنخواہ او رمراعات کو کارکردگی سے مشروط ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بلے بازوں کیلئے کم از کم 30سے اوپر سکور کرنے والے کیلئے معاوضہ رکھا جانا چاہیے اور اچھی کارکردگی دکھانے والوں کومعاوضہ دیا جائے ۔ بالرز کا معاوضہ کم رنز دینے اور وکٹ کے حصول سے مشروط کیا جائے اور اسی طرح کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کو بھی مد نظر رکھا جائے ۔ کرکٹ کے کھیل سے دلچسپی رکھنے والی خاتون مریم خان نے کہا کہ اچھی تنخواہوں اور بے پناہ مراعات کے باوجود کھلاڑیوں کی کارکردگی میں عدم تسلسل انتہائی مایوس کن ہے ۔ متحدہ عرب امارات کی گراؤنڈز پر کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی سب کے سامنے ہے بھلا ایسی ٹیم سے آئندہ ورلڈ کپ میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی امید وابستہ کی جا سکتی ہے ۔ عثمان خان نے قومی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو کھلاڑیوں سے کم ہی امیدہوتی ہے اس لئے صرف معجزے کا انتظار کررہے ہوتے ہیں ۔ کرکٹرز کو قوم کے جذبات سے کوئی
سروکار نہیں کیونکہ انہیں تو ماہانہ تنخواہ ، مراعات،بیرون ممالک دورے اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام کی سہولتیں مل رہی ہیں وہ کیوں کارکردگی دکھائیں گے۔ پی سی بی سے اپیل ہے کہ کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے سخت پالیسی بنائی جائے اور ان کیلئے بھی سرکاری ملازمین کی طرح قواعد و ضوابط طے کئے جائیں۔