کراچی(نیوز ڈیسک) کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ باہمی تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کیلئے بھارت کو پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنی چاہیے،گوکہ اطلاعات اچھی نہیں آرہیں مگر میں ناامید نہیں ہوا، دسمبر میں مقابلوں کی توقع ہے،عدم انعقاد کھیل کیلئے بہت بڑا نقصان ثابت ہو گا۔انھوں نے پی ایس ایل میں کوچنگ کیلئے دستیابی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنی لیگ میں انڈر 19 اور23 کرکٹرز کو شامل کرنا چاہیے، باہر سے بڑے نام ضرور بلائیں مگرہمیں توازن برقرار رکھنا ہوگا، سابق پیسر نے سزا یافتہ کرکٹرز کی ٹیم میں واپسی کے سوال کو سخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی میں اس کا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔کوچ کے مطابق سعید اجمل کیریئر کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں، نئے ایکشن سے کارآمد ثابت ہونے میں انھیں وقت لگے گا، فارم حاصل کر کے ہی وہ ٹاپ کرکٹ میں واپس آ سکیں گے، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ سے سیریز کے تناظر میں دورئہ زمبابوے کیلئے بعض سینئرز کو آرام دینا غلط نہ ہو گا، ویسے بھی چندکرکٹرز حج پر جا رہے ہیں، شاید وہ ٹیم کو جوائن نہ کر سکیں، ان کے مطابق زمبابوین سائیڈکو نظر انداز نہیں کررہا مگر نگاہیں انگلینڈ کیخلاف سیریز پر ہیں۔ وقار یونس نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ صحافیوں کو خصوصی انٹرویو میں کیا، وہ آسٹریلیا میں اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں گزار کر گذشتہ روز ہی لاہور واپس پہنچے ہیں۔پاکستان کی دسمبر میں بھارت سے سیریز شدید خطرات کی زد میں ہے، اس حوالے سے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ باہمی تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کیلئے مقابلوں کا انعقاد ہونا چاہیے،روایتی حریفوں کی سیریز ہمیشہ سے ہی بڑی اہمیت کی حامل رہی ہے،کافی عرصے سے دونوں ٹیموں نے آپس میں ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی، باہمی روابط کی بحالی کا یہ اچھا موقع ہے، اگر دسمبر میں بھی میچز کا انعقاد نہ ہو سکا تو یہ کھیل کیلیے بہت بڑا نقصان ثابت ہو گا، البتہ میں ابھی ناامید نہیں ہوا، مجھے لگتا ہے کہ سیریز کا انعقاد ہوگا اور شائقین کو بہت اچھے میچز دیکھنے کو ملیں گے۔ ایک سوال پر وقار یونس نے کہا کہ میں پاکستان سپر لیگ میں کوچنگ کیلئے دستیاب ہوں، پی سی بی نے کہا تو ضرور خدمات انجام دوں گا، ایونٹ میں انٹرنیشنل کرکٹرز بھی شریک ہوں گے۔ان کے ساتھ کھیل کر ہمارے پلیئرز کو سیکھنے کا اچھا موقع مل سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ قطر میں بڑا ایونٹ ہونے جا رہا ہے، بھارت، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش بھی ایسی لیگز کراچکے جس سے انھیں خاصا فائدہ ہوا، پی ایس ایل سے کھلاڑیوں کو مالی آسودگی حاصل ہوگی، ہمیں ساتھ ہی ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جس سے ملکی کرکٹ کو بھی فائدہ ہو، ایونٹ کے بعد نئے پلیئرز پاکستان کیلئے بھی ایکشن میں نظر آئیں، جس طرح آئی پی ایل میں نوجوانوں کو موقع دیا گیا ہمیں بھی اپنی لیگ میں انڈر19اور23کرکٹرز کو شامل کرنا چاہیے، باہر سے بڑے نام ضرور بلائیں مگرہمیں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔سزا یافتہ کرکٹرز کی ٹیم میں واپسی کے سوال کو انھوں نے سخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی میں اس کا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، سلمان، عامر اور ا?صف پر حال ہی میں پابندی ختم ہوئی ہے، اس حوالے سے میری کسی بورڈ آفیشل سے بھی بات نہیں ہوئی، شاید 1،2 ہفتے بعد ہی اس پر کچھ اظہار خیال کر سکوں۔ سعید اجمل کے بارے میں سوال پر سابق پیسر نے کہا کہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ انگلش کاو¿نٹی سیزن ان کیلئے اتنا اچھا نہیں رہا، وہ کیریئر کے مشکل ترین دور سے گذر رہے ہیں، نئے ایکشن سے کارآمد ثابت ہونے میں انھیں وقت لگے گا۔فارم حاصل کر کے ہی وہ ٹاپ کرکٹ میں واپس آ سکیں گے، سعید کی ملک کیلئے بڑی خدمات ہیں، انھوں نے تن تنہا 5 سال تک ٹیم کو کئی میچز جتوائے، امید ہے کہ وہ بہترین کم بیک کریں گے۔ وقار یونس نے کہا کہ کھلاڑیوں نے ورلڈکپ سے مسلسل 4،5ماہ کرکٹ کھیلی، وہ کچھ عرصے آرام کے حقدار تھے، یہ وقفہ اچھا ثابت ہو گا، آئندہ آنے والے مقابلوں میں پلیئرز تازہ دم ہو کر حصہ لیں گے، گوکہ زمبابوے کو نظر انداز نہیں کر رہا مگر میری نگاہیں انگلینڈ کیخلاف سیریز پر ہیں۔وہ بہت اہم ہے اور ہمیں فتح کیلئے مکمل صلاحیتوں کا اظہار کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کا مین راو¿نڈ شروع ہونے کے بعد2،3 دن کیلئے راولپنڈی جاو¿ں گا، وہاں سلیکٹرز اور ریجنل کوچز سے ملاقات کر کے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر رائے لینے کا ارادہ ہے، قومی اور اے ٹیم کا انتخاب بھی جلد کرنا ہوگا اس حوالے سے بھی تبادلہ خیال کروں گا، میں نے چند روز قبل چیف سلیکٹر سے کہا تھا کہ کھلاڑیوں کا ایک پول تشکیل دیں جس میں سے ضرورت پڑنے پر ہم جسے چاہیں آزما سکیں۔ہارون رشید نے زمبابوین ٹور میں بعض سینئرز کو آرام دینے کا عندیہ دیا ہے، اس حوالے سے سوال پر کوچ نے کہا کہ ہماری 2 سیریز متواتر ہیں، انگلش سائیڈ سے مقابلوں کیلئے بھی کھلاڑیوں کو تازہ دم رکھنا ہے، ایسے میں اگر کسی کو آرام دینا پڑا تو غلط نہ ہو گا، ویسے بھی بعض کرکٹرز حج پر جا رہے ہیں، زمبابوے میں شاید وہ ٹیم کو جوائن نہ کر سکیں، ٹیسٹ اسپیشلسٹ پلیئرز وطن میں ہی رہ کر کیمپ میں انگلینڈ سے مقابلوں کی تیاری کریں گے