ایک مرتبہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ رانا ساگر کے قریب تشریف فرماتھے ،اس طرف سے چرواہا گائے کے چند بچوں کو چراتا ہوا نکلا ۔آپؒ نے فر مایا ’’ بیٹا مجھے تھوڑا دودھ پلادے‘‘ .اس نے خواجہ صاحب کے فرمان کو مذاق سمجھا اور عرض کیا ’’بابا یہ تو ابھی بچے ہیں .ان میں دودھ کہاں سے آسکتا ہے ؟‘‘آپؒ نے مسکرا کر ایک بچھیا کی طرف اشارہ کیا اور فر مایا ’’ بھائی ۔۔۔! اس کا دودھ پیوں گا‘‘
دودھ والا زور سےہنسنے لگا ’’یہ تو ابھی بہت کم عمر ہے‘‘آپؒ نے دوبارہ ارشاد فر مایا ’’ برتن لے کراس کے پاس جا توسہی ‘‘وہ حیران ہو کر بچھیا کے پاس گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ بچھیا کے تھن جو پہلے برائے نام تھے اور اب اسکے تھنوں میں کافی دودھ بھرا ہوا ہے .چنانچہ اس نے برتن بھر کر دودھ نکالا جس سے چالیس آدمی سیراب ہو گئے .یہ دیکھ کر چرواہا قدموں میں گر پڑا اور غلاموں میں داخل ہو گیا۔