اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور میں ننھی زینب کے قتل نے جہاں پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا وہیں حکومت اور پولیس کی نا اہلی اور نالائقی بھی کھل کر سامنے آئی ہے۔ بچوں کے اغوا کی وارداتیں دنیا بھر میں ہوتی ہیں تاہم دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں ان وارداتوں کے تدارک کیلئے
نہ صرف موثر نظام موجود ہے بلکہ پولیس ایسی وارداتوں کو اپنی ترجیحات کے تحت حل کرتی ہے۔ پاکستان دنیا کی 7ایٹمی طاقتوں میں شمار ہوتا ہے مگر افسوس کہ ننھی زینب اور اس جیسی بے شمار بچیوں کے قاتل نہ صرف ابھی تک قانون کی گرفت سے دور ہیں بلکہ دندناتے پھر رہے ہیں۔ ایٹمی پاکستان ابھی تک بچوں کے اغوا کے تدارک کا نظام نہیں بنا سکا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 1995میں کویت میں پیش آیا تھا جہاں ایک ایرانی نژاد کویتی نے پاکستانی امام مسجد کی بیٹی کو اغوا کرکے اس کے ساتھ زنابالجبر کیا اور اسکو صحرا میںلے جاکراس کی لاش کو دفنا دیا اس وقت کے حاکم وقت شیخ جابر الاحمد الجابر نے اس وقت وزیرداخلہ شیخ محمد الخالد الصباح کو کہاکہ 24گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کرنے کا ھکم دیا اگر ملزم 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار نہ کیا تو اپنے آپ کو برخاست سمجھے 18گھنٹے کے بعد ملزم کو پولیس گرفتار کرلیااور اسے عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے اسے سزائے موت سنادی یہ ہوتا ہے بروقت انصاف۔کوئی سیاست دان یا کوئی اور اعلی شخص سامنے نہیں آیا بلکہ حاکم وقت نے انصاف کے تقاضے پورے کردیئے۔