اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کھڑے ہو کر پانی پینا بھی سنت ہے،حضرت علیؓ کرم اللہ وجہہ امام الھدیٰ نے کھڑے ہو کر پانی پیااور فرمایا کہ میں نے اللہ کے نبیؐ کو دیکھا یوں پانی پیتے ہوئے، ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد میں مولانا طارق جمیل نے اپنے کھڑے ہو کر پانی پینے کی دلچسپ توجیہہ پیش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد میں ایک بیان کے موقع پر مولانا طارق جمیل
جب کھڑے ہو کر پانی پینے لگے تو انہوں نے وہاں موجود وکلا سے کہا کہ آپ لوگ بہت تنقیدی ہوتے ہیں میرے کھڑے ہو کر پانی پینے پر کہیں فتویٰ نہ لگا دینا ، کھڑے ہو کر پانی پینا بھی سنت ہے ۔ حضرت علی ؓ کرم اللہ وجہہ امام الھدیٰ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا کہ میں نے اللہ کے نبیؐ کو دیکھا یوں پانی پیتے ہوئے۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ایک طرف تومشہور روایت ہے کہ پانی بیـٹھ کر پینا چاہئے اور دوسری طرف یہ کھڑے ہوکر پانی پینے کی روایت دونوں میں کیا جوڑ ہے؟۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ جہاں بیٹھنے میں آسانی ہو وہاں کھڑے ہو کر پانی نہیں پینا چاہئے اور جہاں بیٹھنے میں مشکل ہو وہاں کھڑے ہو کر پیا جا سکتا ہے۔ ہمارے نبی ؐ سہولت کیلئے تشریف لائے مشقت کیلئے نہیںآئے، آپؐ سہولت دینے کیلئے دنیا میں تشریف لائے نہ کہ تکلیف دینے کیلئے۔اس موقع پر مولانا طارق جمیل نےکہا کہ میرا رب کہتا ہے کہ ’’تمہارے لئے آسانی چاہتا ہوں تنگی نہیں چاہتا‘‘۔ہمیں دین کا پتہ نہیں دوسرا ہمیں احکام کے وزن کا نہیں پتا۔کھڑے ہو کر پانی پینے کا تعلق صحت سے ہے شریعت سے نہیں۔میرے نبی ؐ نے کہا کہ تین سانس میں پانی پیو،کھڑے ہو کر نہ پیو۔ یہ حلال حرام کی بات نہیں۔ طبی لحاظ سے رسول کریمؐ کی ہدایات ہیں کہ ایک سانس میںپی لوکوئی مسئلہ نہیں،کھڑے ہو کر پی لو کوئی مسئلہ نہیں،بیـٹھ کر پانی پیو
تو آپ کو اجر کا وعدہ ہے۔اس موقع پر مولانا طارق جمیل نے اپنے ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد میں بیان کے موقع پر کھڑے ہو کر پانی پینے کی توجیہہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈائس کے سامنے جہاں میں کھڑا ہوں وہاں بیٹھ کر پانی پینا تکلف ہے ۔ آپ کا کہنا تھا کہ ہمارے نبیؐ نے کھڑے ہو کر بھی پانی پیااور بیٹھ کر بھیپیاجس کے پیچھے مقصد اپنی امت کی سہولت اور آسانی تھا۔مولانا طارق جمیل
نے عہد نبوی ؐ کے دور کا ایک واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک میں حضور کریم ﷺ نے تین دن تراویح پڑھائی اور چوتھے دن آپ نہ آئے ، یہاں تک کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین صبح سحری تک بیٹھے انتظار کرتے رہےاور پھر سحری کھانے چلے گئے اور پھر جب فجر کی نماز کیلئے دوبارہ تشریف لائےتو حضور ؐ نے اپنے صحابہ کرامؐ سے کہا کہ میں دیکھ
رہا تھا کہ آپ لوگ بڑے شوق سے نماز تراویح شروع ہونے کاانتظار کر رہے ہیںلیکن مجھے ڈر لگا کہ کہیں اگر میں نے آج بھی تراویح پڑھا دی توکہیں تراویح فرض نہ ہو جائے لہٰذا میں اندر حجرے میں ہی بیٹھا رہا۔مولانا طارق جمیل نے اس موقع پر وکلا سے مخاطب ہو کر کہا کہ اس تمام بات کوتفصیل سے بتانے کا مقصد یہ ہےکہ آپ وکلا کا مزاج ویسے ہی تنقیدی ہوتا ہے تو کہیں یہ
فتویٰ نہ لگا دیں کہ یہ کونسا مولوی ہے جو کھڑے ہو کر پانی پیتا ہے۔ کیونکہ بہت سے افراد دین سے نابلد ہیں لہٰذا یہ بتادینا ضروری ہے کہ جہاں تکلیف اور عذر ہو وہاں کھڑے ہو کر پانی پینا بھی سنت ہے۔