اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)طلاق ہو جانے کے بعد اگر میاں بیوی دوبارہ رجوع کرنا چاہیں تو اس کیلئے رجوع کی صورت صرف حلالہ کے بعد رہ جاتی ہے ۔ حلالہ اس صورت حال کا نام ہے جب مطلقہ بیوی کسی اور شخص کے نکاح میں بندھ جائے اور پھر کسی ناگہانی اور غیر متوقع طور پر دوسرے شوہر سے بھی طلاق ہوجائے یا وہ انتقال کرجائے تو ایسی صورت میں عورت
اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کر سکتی ہے مگر چند ناعاقبت اندیش دوبارہ سے رجوع کے خواہشمند سابقہ میاں بیوی کو بہلا پھسلا کر حلالہ کے نام پر رقم بٹورنے کیلئے جعلی شادیوں اور معینہ مدت کے نکاح کیلئے ورغلا رہے ہیں۔ حلالہ کے نام پر ہونے والا یہ قبیح کاروبارہ نہ صرف بیرون ملک بلکہ پاکستان میں بھی اپنے عروج پر ہے اور اس قبیح کاروبار کو نئی جہت دیتے ہوئے آن لائن معصوم خواتین کو پھانسنے کا یہ مکروہ دھندا جاری ہے۔ چند ناعاقبت اندیش اور مکروہ ذہنیت کے افراد معصوم خواتین کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں حلالہ کے نام پر نہ صرف رقم کیلئے پھانس رہے ہیں بلکہ اپنے شکنجے میں پھانس کر قابل اعتراض کام کیلئے بھی مجبور کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ برطانیہ میں مقیم ’’فرح ‘‘نامی خاتون کے ساتھ پیش آیا جنہیں ان کے غصیلے اور تشدد پسند شوہر نے معمولی جھگڑے کے بعد تین طلاقیں دے دیں جس پر خاتون نے علیحدگی اختیار کر لی لیکن شوہر کی ندامت اور ضد کی وجہ سے دوبارہ رجوع کرنے پر رضامند ہو گئیں۔دوبارہ رجوع کیلئے حلالہ ضروری تھا، ان ہی دنوں ان کا رابطہ ایک سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک شخص سے ہوا جس کا دعویٰ تھا کہ وہ خواتین کو حلالہ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔مذکورہ شخص نے فرح کو اپنے پہلے شوہر سے رجوع کرنے کے لیے حلالہ کرانے
کا راستہ بتایا اور اس کے لیے اپنے آپ کو رقم کے عوض پیش کیا تاہم خاتون نے اس طریقہ کار کو اپنانے سے انکار کردیا اور اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کیا جہاں عالم دین نے ’’ مذکورہ طریقہ حلالہ‘‘ کو حرام قرار دیا. فرح نے برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے کو بتایا کہ ایسی کئی خواتین ہیں جو یہ طریقہ کار اپنانے پر مجبور ہوئیں اور اپنے آپ کو اس شخص کے
بتائے ہوئے طریق پر کار بند کیا جہاں ان خواتین کے ساتھ دیگر لوگوں نے بھی زیادتی کا عمل کیا لیکن اب وہ خواتین خوف اور عزتیں پامال ہونے کے ڈر سےاس گھناؤنے عمل کو منظر عام پر لانے سے قاصر ہیں۔