ریاض(این این آئی)سعودی عرب میں ہر سال 12 اگست کی رات ایک عجیب وغریب شہابیہ رونما ہوتا ہے جو تیزی کے ساتھ آگ کے شعلے کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے کسی رصد گاہ یا ٹیلی اسکوپ کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔عرب ٹی وی کے مطابق ماہرین فلکیات کی آراء کی روشنی میں اس منفرد اجسام فلکی کی ماہیت پر روشنی ڈالی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ شہابیہ حسب سابق اس بار جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی
شب سعودی عرب کے آسمان پر دیکھا جاسکے گا۔پہلی بار اس اجسام فلکی یا شہاب ثاقب کو 1862ء میں دیکھا گیا۔ یہ آگ کے ایک شعلے کی طرح نمودار ہوا۔ ماہرین اسے مختلف ناموں سے یاد کرتے ہیں۔’البرشاویات‘ کے ساتھ ساتھ اسے دم دار’ سویفٹ ٹٹ‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ شاید اس کی نسبت فرساوس یا برشاوس ستارے کی نسبت ہے جو ایسے لگتا ہے کہ یہ روشنی کا مصدر ہے۔ماہر فلکیات خالد الزعاق نے اس پراسرا شہاب ثاقب کے بارے میں بتایا کہ ہماری زمین سورج کے گرد تیرتے ہوئے بعض اوقات اس کے بہت قریب ہوجاتی ہے۔ یا کسی دوسرے سیارے یا ستارے کے قریب آنے کے باعث تصادم کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ شہاب ثاقب یا نیازک جیسے اجسام فلکی ایسے ہی حالات میں نمودار ہوتے ہیں۔ یہ کائنات کی وسعتوں میں پھیلے گردو غبار کا ایک گولہ ہوتا ہے جس میں چھوٹی چھوٹے اجسام پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب یہ اجسام یا گیسی غبار زمین کے قریب آتا ہے تو زمین کی کشش ثقل کے باعث نہایت تیز رفتاری یا آکسیجن کی وجہ سے جل اٹھتا ہے۔اس کا یہ جلنا اور روشن ہونا ہمیں دکھائی دیتا ہیجسے ہم شہابیہ کا نام دیتے ہیں اور اسے دیکھ سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزعاق کا کہنا تھا کہ بعض اوقات یہ گیسی غبار پوری طرح جل نہیں پاتا اور ایک بلاک کی شکل اختیار کرلیتا ہے جسے ’نیزکا‘ کہا جاتا ہے۔ماہرین فلکیات اس طرح کے اجسام فلکی کو مختلف نام
دیتے ہیں۔ ان میں جڑواں شہابیہ، میٹافزکس اور برشاویات وغیرہ۔ مگر ہر میلادی مہینے میں ظہور پذیر ہونے والے اس طرح کے اجسام فلکی کا اپنا الگ نام ہوتا ہے۔الزعاق نے بتایا کہ مجموعی طور پر 150 مختلف النوع شہابیے دیکھے گئے ۔ برشاویات شہابیہ سعودی عرب کے آسمان پر 20 ذی القعدہ کو چمکے گا تاہم مطلع ابرآلود ہونے کے باعث اسے شاید صاف نہ دیکھا جاسکے۔ پچھلے برسوں میں اسے زیادہ واضح طور پر دیکھا جاتا رہا ہے