اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی معاشرے میں مرد کا دوسرا شادی کرنا پہلی بیوی پر ظلم تصور کیا جاتا ہے ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق مرد کو 4شادیوں کی اجازت ہے ۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو چار شادیوں کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ تم مرد چار شادیاں کر سکتے ہو مگر انصاف نہ کر سکو ان کے درمیان تو صرف ایک پر ہی اکتفا کرو۔
یعنی اگر چاروں بیویوں میں عدل و مساوات قائم نہیں رکھا جا سکتا تو بہتر ہے کہ ایک ہی بیوی پر اکتفا کیا جائے۔عیسائی مذہب مرد جب تک ان کی بیوی وفات نہیں پا جاتی کسی اور عورت سے شادی نہیں کر سکتے ،عیسائی مذہب میں طلاق کا وجود تک نہیں۔جبکہ خاندانوں میں پھیلتے ہوئے انتشار کے باعث عیسائی ممالک میں طلاق کے قوانین رائج کئے گئے غرض دنیا بھر میں خواتین اپنے شوہروں پر اجارہ تصور کرتی ہیں اور ان کی دوسری شادی کو اپنے خلاف تصور کرتی ہی مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گےکہ سعودی عرب کے کچھ علاقوں میں خواتین خود اپنے شوہروں کیلئے نو عمر اور خوبصورت دلہنیں ڈھونڈتی ہیں۔ سعودی عرب کے صوبے الاحساء کے دیہات اس لحاظ سے انتہائی منفرد ہیں۔یہ سلسلہ 1981ء میں اس وقت شروع ہوا جب ایک خاتون نے اپنے خاوند کو دوسری شادی کی ترغیب دی۔ یہ خاتون اپنے خاوند کی نئی دلہن کی تلاش میں خود نکلی اور بالآخر اس کیلئے ایک نوعمر دلہن کا انتظام کر ہی لیا. ابتداء میں تو لوگوں نے اس خاتون کو پاگل قرار دیا لیکن اس نے یہ دعویٰ کرکے سب کو حیران کردیا کہ اس پر آسیب کا سایہ تھا جب اس نے اپنے خاوند کی دوسری شادی کروائی تواس پر سے آسیب کا سایہ جاتا رہا۔ اس واقعہ کے بعد ایک اور اہم واقعہ پیش آیا. معصومہ محمد نامی خاتون کی شادی کو 16 سال گزرنے کے باوجود اسکے ہاں اولاد نہیں تھی.
اس نے بھی اپنے خاوند کی دوسری شادی کروا دی اور اسکے کچھ عرصہ بعد وہ خود بھی اولاد کی نعمت سے مالا مال ہوگئی. مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح متعدد اور واقعات بھی پیش آئے جسکے بعد خواتین نے اپنے خاوندوں کو خود ہی متعدد شادیوں کیلئے قائل کرنا شروع کردیا.یوں الاحساء کے دیہات میں یہ روایت اور مضبوط ہوگئی. اس کلچر سے گھریلو زندگی اطمینان بخش ہو