ایک مرتبہ عبدالملک نے سوچا کہ حضرت ابوہریرہؓ بہت زیادہ احادیث کی روایت کرتے ہیں کیا یہ روایات من وعن انہی الفاظ کی ہیں جو نبی علیہ السلام کے تھے‘ یا روایت بالمعنی کرتے ہیں چنانچہ اس نے ان کی دعوت کی اور بھی صحابہ کرامؓ کو بلایا گیا‘ اس نے ایک پردہ لٹکا کر اس کے پیچھے دو کاتب حضرات کو بٹھا دیا اور انہیں کہا کہ ابوہریرہؓ جو بولیں گے آپ لوگوں کو لکھنا ہے
دو بندے اس لئے بٹھائے کہ آپس میں بھی تبطیق ہو سکے‘ جب محفل شروع ہوئی توعبدالملک کہنے لگا حضرت! آپ نے نبی علیہ السلام سے بہت باتیں سنیں آپ مہربانی فرما کر ہمیں بھی ان کی کچھ باتیں سنا دیجئے۔ سیدنا ابوہریرہؓ نے اس محفل میں ایک سو احادیث روایت فرمائیں اور لکھنے والوں نے لکھ لیں مگر کسی کوکچھ پتہ نہ چلا اس کے بعد محفل برخاست ہو گئی‘ ایک سال کے بعد اس نے حضرت ابوہریرہؓ کو دوبارہ دعوت دی اس بار پھر اس نے پردے کے پیچھے پھر انہی دو آدمیوں کو بٹھا دیا اور کہا کہ اپنے گزشتہ نوٹس نکالنا اور ملاتے جانا‘ میں ان سے درخواست یہ کروں گا کہ آپ نے جو احادیث پچھلی مرتبہ سنائیں ان کا بڑا مزہ آیا‘ آپ مہربانی فرما کر وہی حدیثیں آج پھرسنا دیجئے‘ چنانچہ جب محفل لگی تو اس نے کہا حضرت! جو حدیثیں آپ نے پچھلے سال سنائی تھیں وہ سن کر بڑا مزہ آیا تھا۔ آپ وہی حدیثیں آج بھی سنائیں۔ سیدنا ابوہریرہؓ نے پھر وہی ایک سو احادیث سنائیں۔ دونوں کاتب ورطہ حیرت میں پڑ گئے کہ کہیں ایک حرف کا بھی فرق نہ آیا یوں اللہ تعالیٰ نے ان کو قوت حافظہ عطا فرمائی تھی















































