جب غار ثور میں پہنچنے کیلئے پہاڑ پر چڑھنے کا وقت تھا تو نبی اکرمﷺ پاؤں کے پنجے لگا رہے تھے اور ہاتھوں کے بل اوپر چڑھ رہے تھے‘ پورا پاؤں نہیں لگا رہے تھے۔ اسی طرح چڑھنے کا مقصد یہ تھا کہ قدموں کے نشان نہ لگیں تاکہ دشمن قدموں کے نشان دیکھ کر پیچھے نہ آ جائیں۔ جب حضرت صدیق اکبرؓ نے یہ دیکھا کہ محبوبﷺ زمین پر پورے پاؤں نہیں لگا رہے فقط پنجے لگا رہے ہیں تو آپﷺ سے عرض کیا‘ اے اللہ کے محبوبؐ ابوبکر حاضر ہے۔ مہربانی فرمائیے آپ میرے کندھوں پر سوار ہو جائیے‘ چنانچہ نبیﷺ ان کے کندھوں پر سوار ہوئے اور وہ نبی کریمﷺ کو لے کر غار ثور تک پہنچے۔