صحابہ کرامؓ نبی اکرمﷺ کے عاشق تھے اور ان میں سے پہلا نمبر حضرت ابوبکرصدیقؓ کا تھا‘ حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ ایک محفل میں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے تین چیزیں بہت محبوب ہیں‘ خوشبو‘ نیک بیوی اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے‘ حضرت ابوبکرصدیقؓ فوراً بول اٹھے‘ اے اللہ کے محبوبؐ مجھے بھی تین چیزیں بہت محبوب ہیں‘
آپﷺ کے چہرہ انور کو دیکھتے رہنا اور دوسرا آپﷺ پر اپنا مال خرچ کرنا اور تیسرا یہ کہ میری بیٹی آپﷺ کے نکاح میں ہے۔ اب ذرا ان تینوں باتوں کا اندازہ لگائیے کہ ان کا مرکز اور محور کون بنتا ہے؟ وہ ہے نبی اکرمﷺ کی ذات اقدس۔ جب ہجرت کا حکم ہوا تو نبی اکرمؐ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے گھر تشریف لے گئے۔ حضرت ابوبکرؓ کے دوروازے پر دستک دی تو وہ فوراً حاضر ہوئے۔ آپﷺ نے حیران ہو کر پوچھا‘ اے ابوبکرؓ! کیا آپ جاگ رہے تھے عرض کیا‘ جی ہاں کچھ عرصہ سے میرے دل محسوس کر رہا تھا کہ عنقریب آپﷺ کو ہجرت کا حکم ہو گا تو آپﷺ ضرور مجھے اپنے ساتھ لے جانے کا شرف عطا فرمائیں گے پس میں نے اس دن سے رات کو سونا چھوڑ دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپؐ تشریف لائیں اور مجھے جاگنے میں دیر ہو جائے۔ جنگ تبوک کے موقع پر نبی اکرمﷺ نے حکم فرمایا کہ جہاد کیلئے اپنا مال پیش کرو‘ حضرت عمرؓ اپنے گھر کا آدھا مال لے آئے اور دل میں سوچتے رہے کہ آج میں ابوبکرصدیقؓ سے اس نیکی میں بڑھ جائیں گے لیکن جب صدیق اکبرؓ آئے تو نبی اکرمﷺنے پوچھا‘ اے ابوبکر!
آپ پیچھے بیوی بچوں کیلئے کیا چھوڑ کر آئے ہیں‘ عرض کیا اپنی بیوی بچوں کیلئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کو چھوڑ آیا ہوں۔ جب نبی اکرمؐ کا وصال مبارک ہوا تو صدیق اکبرؓ نے اپنا غم ان الفاظ میں ظاہر کیا۔ ’’جب میں نے اپنی نبیؐ کو وفات یافتہ دیکھا تو مکانات اپنی وسعت کے باوجود مجھ پر تنگ ہو گئے اس وقت آپؐ کی وفات پر میرا دل لرز اٹھا اور زندگی بھر میری کمر ٹوٹی رہے گی‘ کاش میں اپنے آقاﷺ کے انتقال سے پہلے قبر میں دفن کر دیا گیا ہوتا اور مجھ پر پتھر ہوتے۔