ایک دفعہ مجنوں جا رہا تھا ان دنوں حضرت حسنؓ حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے اور حکومت ان کے حوالے کر دی تھی‘ ملاقات ہوئی‘ سلام جواب ہوا‘ حضرت حسنؓ نے فرمایا کہ میں خلافت سے دستبردار ہو گیا ہوں اور میں نے حکومت انہی کو دیدی۔ جب مجنوں نے سنا تو کہنے لگا کہ حضرت میرے خیال میں تو حکومت لیلیٰ کو سجتی ہے حضرت نے فرمایا
’’انت مجنون‘‘ تو تو مجنون ہے تب سے اس کا نام قیس کی جگہ مجنون پڑ گیا۔ ایک مرتبہ اس کے باپ نے کہا بیٹا بہت بدنامی ہو گئی لہٰذا دعا مانگ کہ اے اللہ لیلیٰ کی محبت کو میرے دل سے نکال دیجئے‘ ختم کر دیجئے اس نے فوراً ہاتھ اٹھائے اور دعا گی کہ ’’اے اللہ! لیلیٰ کی محبت کو اور بڑھا دیجئے چنانچہ اسکے والد ایک مرتبہ پکڑ کر بیت اللہ لے گئے‘ کہنے لگے کہ آج میں تجھے نہیں چھوڑں گا جب تک کہ تو سچی توبہ نہ کرے‘ چل توبہ کر‘ یہ توبہ کرنے لگا تو اس نے کہا اللہ میں نے ہرگناہ سے توبہ کر لی لیکن لیلیٰ کی محبت سے توبہ نہیں کرتا۔ اس کے والد نے ناراض ہو کر کہا کہ تو کیا کہہ رہا ہے؟ جب وہ بہت زیادہ ناراض ہوئے تو اس نے مجبور ہو کر ہاتھ اٹھائے اور والد کے سامنے دعا مانگنے لگا۔ ’’یا اللہ! اس کی محبت میرے دل سے کبھی نہ نکالنا اور اللہ اس بندے پر رحم کرے جو اس دعا پر آمین کہے‘‘۔ ایک دفعہ مجنوں جا رہا تھا ان دنوں حضرت حسنؓ حضرت امیر معاویہؓ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے اور حکومت ان کے حوالے کر دی تھی‘ ملاقات ہوئی‘ سلام جواب ہوا‘ حضرت حسنؓ نے فرمایا کہ میں خلافت سے دستبردار ہو گیا ہوں اور میں نے حکومت انہی کو دیدی۔ جب مجنوں نے سنا تو کہنے لگا کہ حضرت میرے خیال میں تو حکومت لیلیٰ کو سجتی ہے حضرت نے فرمایا ’’انت مجنون‘‘ تو تو مجنون ہے تب سے اس کا نام قیس کی جگہ مجنون پڑ گیا۔