منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

کھوٹا سکہ

datetime 28  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت عثمان خیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ ایک بزرگ گزرے ہیں ان کی ایک دکان تھی‘ ان کی عادت تھی کہ جب کوئی گاہک آتا اور اس کے پاس کبھی کوئی کھوٹا سکہ ہوتا تو وہ پہچان تو لیتے مگر پھر بھی وہ رکھ لیتے اور سودا دے دیتے‘ اس دور میں چاندی کے بنے ہوئے سکے ہوتے تھے‘ وہ سکے گھسنے کی وجہ سے کھوٹے

کہلاتے تھے‘ وہ کھوٹے سکے جمع کرتے رہتے‘ ساری زندگی یہ معمول رہا‘ جب موت کا وقت قریب آیا تو آخری وقت انہوں نے پہچان لیا‘ اس وقت اللہ رب العزت کے حضور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے لگے کہ اللہ میں ساری زندگی تیرے بندوں کے کھوٹے سکے وصول کرتا رہا تو بھی میرے کھوٹے عملوں کو قبول فرما لے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…