امریکہ کی ایک ریاست میں ایک ماں نے اپنے بیٹے کیخلاف مقدمہ کیا‘ وہ مقدمہ اخبارات کی بھی زینت بنا اور ٹی وی میں بھی اس کی تفصیل آئی‘ ماں نے مقدمہ یہ کیا کہ میرے بیٹے نے گھر میں کتا پالا ہوا ہے اور یہ روزانہ تین چار گھنٹے اس کتے کے ساتھ صرف کرتا ہے یہ اسے نہلاتا ہے اس کی ضروریات پوری کرتا ہے اس کو اپنے ساتھ ٹہلنے کیلئے بھی لے جاتا ہے
وہ اپنے کتے کو روزانہ سیر بھی کرواتا ہے اسے کھلاتا پلاتا بھی ہے میں بھی اسی گھر کے دوسرے کمرے میں رہتی ہوں لیکن یہ میرے کمرے میں پانچ منٹ کیلئے بھی نہیں آتا‘اس لئے عدالت کو چاہئے کہ وہ میرے بیٹے کو پابند کرے کہ وہ روزانہ ایک مرتبہ میرے کمرے میں آیا کرے۔جب ماں نے مقدمہ کیا تو بیٹے نے بھی مقدمہ لڑنے کیلئے تیاری کر لی‘ ماں نے بھی وکیل بنا لیا اور بیٹے نے بھی وکیل بنا لیا۔ جب دونوں کے وکیل جج صاحب کے سامنے پیش ہوئے تو جج صاحب نے مقدمہ کی سماعت کے بعد فیصلہ دیا کہ عدالت آپ کے بیٹے کو آپ کے کمرے میں پانچ منٹ کیلئے آنے پر مجبور نہیں کر سکتی کیونکہ مقامی قانون ہے کہ جب اولاد 18 سال کی عمر کو پہنچ جائے اس کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کو چاہے تو کچھ وقت دے یا بالکل علیحدگی اختیار کر لے‘ رہی بات کتے کی تو کتے کے اس اوپر حقوق ہیں جن کو ادا کرنا اس کی ذمہ داری ہے البتہ اگر ماں کو کوئی تکلیف ہے تو اس کو چاہئے کہ وہ حکومت سے رابطہ کرے وہ اسے بوڑھوں کے گھر میں لے جائیں گے اور وہاں جا کر اس کی خبرگیری کریں گے اب بتائیے کہ جہاں بیٹے کا تعلق ایسا ہو گا وہاں پر زندگی پرسکون کیسے گزرے گی؟