مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے ایک عجیب واقعہ لکھا ہے کہ ایک عالم فرمایا کرتے تھے کہ مجھ سے دو کام ایسے ہوئے کہ کوئی بھی نہیں کر سکتا ایک اچھا اور ایک برا‘ اچھا کام ایسا ہوا کہ کوئی نہیں کر سکتا اور برا کام بھی ایسا ہوا کہ کوئی نہیں کر سکتا‘ لوگوں نے پوچھا کونسے کام؟ وہ کہنے لگے ایک دفعہ علماء کی محفل میں تذکرہ ہوا کہ فلاں حافظ‘ فلاں حافظ اور میرے بارے میں کہا کہ
یہ عالم تو بڑا بھاری ہے مگر حافظ نہیں ہے میں نے یہ سنا تو مجھے خیا ل آیا کہ میں آج سے ہی حفظ شروع کرتا ہوں چنانچہ اسی وقت میں نے قرآن پاک کے پاروں کو یاد کرنا شروع کر دیا۔ الحمد للہ میں نے تین دن کے اندر قرآن پاک کا حفظ مکمل کر لیا‘ یہ خیر کا کام ایسا ہوا کہ کوئی ایسا نہیں کر سکتا اور ایک برا کام بھی مجھ سے ہوا وہ یہ کہ ایک دفعہ محفل میں بیٹھے تھے‘ بیٹھے بیٹھے میرے بارے میں بات چل پڑی کہ یہ بڑے عقلمند ہیں اور چند خوبیوں کا ذکر ہوا‘ یہ سن کر میرے اندر بھی خوپسندی آ گئی اور اس کا نتیجہ مجھے یہ ملا کہ جمعہ کا دن تھا‘ میں جمعہ کی تیاری کرنے کے لئے گھر گیا‘ تیاری کے دوران خیال آیا کہ میں اپنے بال اور ناخن کاٹوں جب میں نے ناخن کاٹ لئے تو میں نے سوچا کہ میری داڑھی کے بال کافی بڑھ گئے ہیں میں ان کو سنت کے مطابق نیچے سے برابر کر دوں چونکہ ایک مٹھی کے برابر بال رکھنا سنت ہے اس سے بڑے بال ہو جائیں تو کاٹے جا سکتے ہیں وہ کہنے لگے کہ میں ایک مٹھی بھر اپنے بال پکڑ کر کاٹنے لگا تو بے خیالی میں نیچے سے کاٹنے کی بجائے اوپر سے کاٹ بیٹھا جب میں مسجد میں آیا تو مجھے بہت شرمندگی ہوئی ہر بندہ پوچھ رہا تھا اورمیں بتا رہا تھا کہ میں بھول گیا ہوں جس بندے کے تین دن میں قرآن مجید حفظ کرنے کے چرچے دنیا میں تھے اس کی بیوقوفی کی یہ بات اس قدر مشہور ہوئی کہ اس کی ہر جگہ بدنامی ہوئی۔