ایک بار جمعہ کے لئے مسجد جانا ہوا ، ابھی مسجد کھلی نہ تھی ایک معذور بزرگ سیڑھیوں میں بیٹھے تھے… ٹانگ سے بھی معذور اور بازو بھی ٹوٹا ہوا… دوسرے ہاتھ میں تسبیح تھی اور چہرے پر اطمینان اور زبان رواں دواں اپنے خالق کی یاد میں… بندہ بھی اُن کے ساتھ بیٹھ گیا… وہ مسجد کھلنے کے انتظار میں تھے…
تھوڑی دیر میں اُن سے کچھ تعلق بنا تو انہوں نے دعا دی ’’اللہ تعالیٰ ایمان نصیب فرمائے‘‘ میں حیرانی اور سکتے میں آگیا… پہلے تو دل ڈرا کہ شائد اُن کو کشف ہوا کہ میں ایمان سے محروم ہوں…یہ سوچ کر ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو گئے… اس سے پہلے کبھی زندگی میں یہ دعاء کسی نے اس طرح نہ دی تھی… تھوڑی دیر کی پریشانی کے بعد اندازہ ہوا کہ وہ جس سے بھی شفقت فرماتے ہیں، یہی قیمتی دعاء دیتے ہیں… پھر یہ دعاء محبوب بن گئی… میں اُن کی تلاش میں رہتا اور ملاقات کے بعد دھڑکتے دل کے ساتھ اسی دعاء کا انتظار کرتا… اور پھر میں نے بھی اپنے اہل محبت کو یہی دعا دینا شروع کر دی… بے شک ایمان والوں کو یہی حکم ہے کہ وہ ایمان مانگا کریں اور مرتے دم تک مانگتے رہیں… بے شک ایمان ہی سب سے قیمتی اور سب سے اونچی نعمت ہے… ایمان مل جائے تو پھر اور کیا چاہئے؟…اور قرآن پاک ایمان والوں کی صفات بار بار سمجھاتا ہے کہ… وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں… وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے روتے ہیں، صدقہ دیتے وقت بھی اُن کے دل اس خوف سے کانپ رہے ہوتے ہیں کہ کل انہوں نے اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے…
وہ قرآن پاک سن کر روتے ہیں اور جب اُن کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں… جی ہاں! اللہ تعالیٰ کی عظمت کے رعب سے اُن کے دل دب جاتے ہیں… اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ’