امام ربانی حضرت مجدد الف ثانیؒ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی میرے پاس آیا جو کسی میرے تعلق والے کا قریبی عزیز تھا‘ وہ بیمار ہو گیا‘ قریب تھا کہ اسے موت آ جائے وہ تعلق والا بندہ میرے پاس آیا اور اس نے بڑی منت و سماجت کی کہ حضرت ! آخری وقت ہے تشریف لائیں اور کچھ توجیہات فرمائیں۔ اس کی آخرت اچھی بن جائے گی‘ فرماتے ہیں کہ میں وہاں گیا‘
میں نے بہت دیر تک توجہ دی مگر میں نے دیکھا کہ اس کے دل کی ظلمت پر کوئی فرق نہ پڑا‘ میں بڑا حیران ہوا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا‘ پہلے تو جب بھی اللہ تعالیٰ کی مدد سے متوجہ ہوا‘ رب کی رحمت نے سالکین کے دلوں کی ظلمت کو دور کر دیا۔ یہ عجیب معاملہ تھا کہ اتنی توجہ بھی کی مگر اسکے دل پر ذرہ برابر بھی اثر نہ ہوا۔ بے اختیار اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا تو دل میں القاء فرمایا گیا کہ آپ کی توجہ سے یہ ظلمت دور نہیں ہو گی اس لئے کہ اس آدمی کے کفار کے ساتھ محبت کے تعلقات ہیں‘ کافروں سے محبت رکھنے کی وجہ سے دل پر ایسی ظلمت آئی جو وقت کے مجدد کی توجیہات سے بھی دور نہ ہو سکی۔