اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’میں تو خود پہلے ایک ناچنے گانے والا انسان اور اپنے زمانے میں سکول اور کالج کا بہترین سنگر تھا ‘‘ پھر میں اسلام کی طرف کیسے آیا ؟ مولانا طارق جمیل کی ایمان افروز کہانی ان ہی کی زبانی

datetime 5  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( ایکسکلوژو رپورٹ )پاکستان کے معروف اسلامی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلام محبت اور خیر کا دین ہے ۔ آپ کسی کو کچھ بھی نہ دیں بس محبت دیں تو یقین جانیں کہ لوگ آپ کی ہر بات مانیں گے ۔ کسی کو کسی قسم کی فرقہ واریت میں نہ لے کے جائیں اگر تبلیغ کرنی ہے تو بس محبت کی تبلیغ کریں ۔ انہوں نے عامر خان سے ملاقات ایک واقعہ سنایا ۔ کہنے لگے کہ :
میں جب عامر خان سے ملا تو میں نے کوئی دین کی بات نہیں کی بس اسے محبت دی جس سے و اتنا متاثر ہو ا کہ آج تک اس کے میسجز آتے ہیں، کالز آتی ہیں ۔ کہنے لگے کہ پہلے پہل ہماری آپس میں کوئی ملاقات نہیں تھی ۔ حج کے دوران ایک بار عامر اپنی والدہ کے ساتھ حج پر آیا ہوا تھا اور میں بھی مکہ میں موجود تھا ۔ میں نے شاہد آفریدی کو کہا کسی طرح میری اس سے ملاقات کرواؤ ۔ اس نے عامر سے ملاقات کا ٹائم فکس کیا ۔ عامر نے ہمیں 30منٹ کا وقت دیا کہ اس سے اوپر میں ایک منٹ بھی نہیں بیٹھوں گا ۔
مولانا بتاتے ہیں کہ میں مقرر کردہ ٹائم پر اس کے پاس پہنچا تو اسے بڑا ڈرا سہما ہوا پایا کہ مولانا آگئے ہیں اب وہ فتوے لگائیں گے کہ عامر تم تو جہنمی کام کر رہے ہو ۔ تم اسلام سے خارج ہو ۔ناچ رہا گا رہا ہے ، ابھی تیرا جہنم کا فیصلہ ہوا جاتا ہے ۔ اسی دوران مولانا نے بتایا کہ میں تو خود بھی کالج کے زمانے میں ناچنے گانے والاشخص تھا ۔ نہ میرا تبلیغ سے کوئی واسطہ نہ میں ان سے متاثر مگر میرا سکول کے زمانے کا ایک دوست ان سے متاثر تھا ۔ ایک روز اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور بغیر بتائے مجھے ایک کام ہے کا کہہ کر مجھے تین دن کیلئے تبلیغ پر لے گیااور میں جو اپنے سکول اور کالج کا بہترین سنگر تھا تبدیل ہو گیا ۔ میری زندگی بدلی اور میں دین کے راستے پر چل پڑا ۔ میں آج بھی اس دوست کو دعائیں دیتا ہوں ۔
خیر عامر خان سامنے بیٹھ گیااور میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ عامر سے فلمی دنیاکی باتیں شروع کر دیں ۔ مولانا بتانے لگے کہ میرے پاس 60سے 70کی دہائیوں کی فلموں بارے عامر سے معلومات تھیں تو جب میں نے اس سے فلمی دنیا کی باتیں شروع کیں اس پر میری فلمی معلومات کا رعب پڑ گیا اور وہ مجھ سے ہل جل گیا ، اس کا خوف ختم ہوا وروہ پھر بڑے دوستانہ انداز میں باتیں کرنے لگا ۔تو کہنے کا مطلب یہ کہ آپ کسی کو بھی پہلے ہی دن حاجی ، یا عالم فاضل نہیں بنا سکتے ۔ آپ شروعات میں بس محبت دیں اور پھر آہستگی سے اسے اسلام کی طرف راغب کریں ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…