اقوام متحدہ (این این آئی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغان مسئلے پر ایک اجلاس منعقد کیا۔ جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اجلاس میں سلامتی کونسل کے ارکان کے علاوہ افغانستان، پاکستان، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان افراتفری سے حکمرانی کی طرف منتقلی کے نازک دور میں ہے جس کے لیے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی طرف سے مسلسل ان پٹ اور توجہ کی ضرورت ہے۔چانگ جون نے یہ بھی کہا کہ یکطرفہ پابندیوں کے زیر اثر افغانستان کو خوراک، پینے کے پانی، طبی ساز و سامان اور دیگر ضروریات سے لے کر تعمیراتی سامان جیسے سیمنٹ اور سٹیل کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اقتصادی تعمیر نو اور بھی مشکل ہے۔
چین نے متعلقہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے خلاف یکطرفہ پابندیاں اٹھا لیں۔ خاص طور پر تشویشناک بات یہ ہے کہ 2021 سے، امریکہ نے بیرون ملک افغانوں کے 7 بلین امریکی ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں، اور اب تک کوئی بھی رقم افغان عوام کو واپس نہیں کی گئی۔چانگ جون نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ متعلقہ اثاثے جلد از جلد واپس کرے، اور مختلف وجوہات کی بناء پر تاخیر نہ کرے اور افغان عوام کے مصائب میں اضافہ نہ کرے۔