اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

ایمازون کے گھنے جنگلات میں 40 دن گزارنے والے چار بچوں پر کیا بیتی؟

datetime 17  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بگوٹا: کولمبیا میں طیارے کی تباہی کے بعد 40 دن تک ایمازون کے گھنے جنگلات میں گزار کر زندہ بچ جانے والے چار بہن بھائیوں کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ بچے ملک کے جنوب میں طیارہ حادثے کا شکار ہوگئے تھے اور ان بچوں کی ماں طیارہ گرنے کے بعد 4 دن تک زندہ رہی تھی۔

رپورٹس کے مطابق زندہ بچ جانے والے بچوں کی عمر 11 ماہ، 4 ،9 اور 13 سال ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق خطرناک جنگل میں زندہ بچ جانے والے بچوں سے کولمبیا کے صدر نے ملاقات بھی کی اور انہوں نے فوج اور رضاکاروں کی کوششوں کو سراہا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق طیارہ حادثے کے بعد 13 سالہ لڑکی لیزلی نے درختوں کی شاخوں کو اپنے بالوں میں بندھی پونی سے باندھ کر عارضی خیمہ بنایا تھا۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق خاندان نے انکشاف کیا ہے کہ بچوں میں سب سے بڑی 13 سالہ لیسلی نے ایمازون کے اس گھنے جنگل میں خود کو اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو 40 دن تک زندہ رکھنے کے لیے ’بقا کی جنگ‘ لڑی۔

بچوں کی خالہ دیمارس موکوتوئی نے بتایا کہ کسی بیرونی امداد کے بغیر لیسلی اور نو سالہ سولینی نے زندہ رہنے کے لیے جنگل کے بارے میں اپنی معلومات سے کام لیا۔

کیراکول نیوز نیٹ ورک سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ لیسلی اور سولینی اکثر ایک کھیل کھیلتی تھیں، جس میں وہ کسی بھی قدرتی آفت سے قبل ’چھوٹے کیمپ‘ بناتی تھیں۔

لیسلی نے طیارے کے حادثے کے بعد اسی کھیل سے مدد لی اور بالوں میں باندھنے والے ربنز کی مدد سے کیمپ بنائے اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو جنگل میں محفوظ رکھا، جہاں تیندوے، شیر اور سانپ پائے جاتے ہیں اور مسلح گروہ بھی اس علاقے کو منشیات کی سمگلنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

لڑکی کے خاندان میں موجود افراد نے بتایا کہ جنگل میں بہت سے زہریلے پھل تھے لیکن لیزلی جانتی تھی کہ جنگل میں انسان کون سے پھلوں کو کھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیزلی کو چھوٹے بچے کی دیکھ بھال کرنا بھی آتی تھی اور اسے معلوم تھا کہ زندہ رہنے کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہوگی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے امدادی آپریشن میں حصہ لینے والے ایک مقامی شخص نے صحافیوں کو بتایا کہ بچوں کو طیارے کے ملبے سے آٹا ملا جسے کھا کر وہ زندہ رہے۔

مقامی شخص کا کہنا تھا کہ بچوں کے پاس جب آٹا ختم ہوگیا تو انھوں نے پھلوں کے بیج بھی کھائے۔رپورٹس کے مطابق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جنگل میں بچوں کے طیارے کو حادثہ پیش آیا وہ جنگل بہت وسیع ہے جیسے ایک خلا ہو جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔واضح رہے کہ یکم مئی کو ایک چھوٹا طیارہ کولمبیا کے ایمازون کے قصبے سان ہوزے ڈیل گوویئر کی طرف جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگیا تھا جس میں پائلٹ سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ہلاک افراد کی لاشیں طیارے کے اندر سے ملی تھیں تاہم چاروں بچے غائب تھے۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…