اسلام آباد(این این آئی)وفاقی بجٹ 2023-24پر ماہرین معیشت کی تجاویز سامنے آئی ہیں اور انہوںنے کہاکہ خرچے کم کریں،آمدنی بڑھائیں، قرضوں کی ری پروفائلنگ کریں۔بجٹ سے متعلق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کرنی پڑے گی،6مہینے سے آئی ایم ایف کے ساتھ پنگ پانگ کھیل رہے ہیں
اس کو بند کریں، ملک میں 30لاکھ انڈسٹریل اور کمرشل کنکشن ہیں جو پاکستان کے سرکاری اداروں سے بجلی اور گیس لے رہے ہیں، لیکن سیلز ٹیکس ادا کرنے والے 70ہزار یا اس سے بھی کم ہیں۔شبر زیدی نے کہاکہ جو لوگ بجٹ تیار کر رہے ہیں ان کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے، اس پر آپ پردہ ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈال لیں لیکن آپ یہ پردہ ڈال نہیں سکتے۔ماہر معیشت خاقان نجیب نے کہا کہ ٹیکس پر بات ہوتی ہے لیکن اخراجات پر بات نہیں ہوتی، حقائق پر مبنی بات نہ ہوئی تو ایک سال بعد نمبرز دیکھ کر سب حیران ہوجائیں گے۔سابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار نے کہاکہ بہت مشکل ہے کہ ہم 9200ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرسکیں، اگر حاصل بھی کرلیں تو وہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے کہاکہ بدقسمتی سے یہ ایک نارمل بجٹ ہے ، سب سے بڑا مسئلہ 22ارب ڈالر کی ادائیگی کا ہے، 22ارب ڈالر کی پیمنٹ کیسے ہوگی؟ اگر اس کی پیمنٹ نہ ہوئی تو کرنسی مزید گر جائے گی۔ماہر ٹیکس امور ذیشان مرچنٹ نے کہاکہ جتنے ٹیکس یہ لگا سکتے تھے لگا چکے ، اب مزید کی گنجائش نہیں۔